وارانسی: الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش کے وارانسی میں واقع گیانواپی مسجد اراضی کی ملکیت تنازعہ کیس میںجسٹس روہت رنجن اگروال کی بنچ نے مقدمات کو چیلنج کرنے والی انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کی طرف سے دائر درخواستوں کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا، ’’یہ مقدمہ ملک کی دو بڑی برادریوں کو متاثر کرتا ہے۔ ہم ٹرائل کورٹ کو 6 ماہ کے اندر کیس کا جلد فیصلہ کرنے کی ہدایت کرتے ہیں۔‘‘
الہ آباد ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ایک مقدمے میں کئے گئے اے ایس آئی سروے کو دوسرے مقدمے میں بھی داخل کیا جائے گا اور اگر ٹرائل کورٹ کو لگتا ہے کہ کسی بھی حصے کا سروے ضروری ہے تو عدالت اے ایس آئی کو سروے کرنے کی ہدایت دے سکتی ہے۔وارانسی کی عدالت کے 8 اپریل 2021 کو گیانواپی مسجد کا جامع سروے کرنے کے حکم کو بھی انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی (اے آئی ایم سی) اور اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ کی طرف سے دائر درخواستوں میں چیلنج کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد مانا جا رہا ہے کہ مسلم فریق سپریم کورٹ جا سکتا ہے۔
اس سے قبل 8 دسمبر کو جج جسٹس روہت رنجن اگروال نے درخواست گزاروں اور مدعا علیہ کے وکلاء کو سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ وارانسی میں کاشی وشواناتھ مندر سے متصل گیانواپی مسجد کی دیکھ بھال کرنے والی اے آئی ایم سی نے وارانسی کی ایک عدالت میں دائر مقدمے کی برقراری کو چیلنج کیا تھا جس میں ہندو درخواست گزاروں نے اس جگہ پر ایک مندر کی بحالی کی مانگ کی تھی جہاں گیانواپی مسجد موجود ہے۔ہندو فریق کے مدعی کے مطابق گیانواپی مسجد مندر کا ایک حصہ ہے۔ تاہم انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی اور یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ کی دلیل یہ ہے کہ یہ مقدمہ عبادت گاہوں کے قانون کے تحت ممنوع ہے۔