ممبئی : مہاراشٹر میں سیاسی طوفان ابھی کچھ دنوں تک جاری رہنے کی امید ہے۔ این سی پی کے دونوں گروپوں کے درمیان رسہ کشی جاری ہے۔ لوگوں کی نظریں اب تین الگ الگ واقعات پر مرکوز ہیں۔ پہلا یہ کہ اس ٹوٹ کے بعد اب شرد پوار کا اگلا قدم کیا ہوگا؟ دوسرا یہ کہ اجیت پوار کے اس فیصلے کا مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے) کے مستقبل پر کیا اثر ہوگا اور تیسرا یہ کہ اجیت پوار کے مہاراشٹر حکومت میں شامل ہونے کا شندے گروپ پر کیا اثر پڑے گا؟
ان سب کے درمیان مہاراشٹر میں میٹنگوں کا دور بھی لگاتار چل رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ شندے نے منگل کو کابینہ توسیع کے بعد پہلی کابینہ میٹنگ بلائی۔ اس میٹنگ میں نئے نویلے نائب وزیر اعلیٰ بنے اجیت پوار سمیت 8 اراکین اسمبلی شامل ہوئے۔ اُدھر شرد پوار نے بھی این سی پی دفتر میں لیڈروں کی میٹنگ بلائی ہے۔ شیوسینا (ادھو ٹھاکرے گروپ) نے بھی آج ایک میٹنگ طلب کی ہے۔ کانگریس بھی حزب مخالف لیڈر کو لے کر میٹنگ کر رہی ہے۔
اُدھر اجیت پوار کے نئے پارٹی دفتر پر بھی منگل کے روز ہنگامہ ہوا۔ حامیوں کا کہنا ہے کہ پی ڈبلیو ڈی محکمہ نے انھیں دفتر کی چابی نہیں سونپی اس لیے دروازے کو دھکا مار کر کھولا گیا۔ پیر کے روز این سی پی سے نکالے جانے کے بعد اجیت نے اپنی نئی پارٹی بنا لی ہے۔ انھوں نے آج نئے دفتر کا افتتاح بھی کیا۔
دوسری طرف پرفل پٹیل کا دعویٰ ہے کہ 53 میں سے 51 اراکین اسمبلی نے شرد پوار سے کہا تھا کہ ایم وی اے حکومت گرنے کے بعد بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملانے کا امکان تلاش کیا جانا چاہیے۔ جینت پاٹل بھی ان میں سے ایک تھے۔ لیکن شرد پوار گروپ کے کلائیڈ کریسٹو نے کہا کہ ’’اجیت پوار گروپ قانونی داؤ پیچ چل رہا ہے۔ ہمیں اپنا کام کرنا ہوگا۔ این سی پی کا مطلب اب بھی شرد پوار ہی ہے، گھڑی کا انتخابی نشان بھی ان کے پاس ہے اور وہ اب بھی پارٹی کے سرگرم صدر ہیں۔
اضح رہے کہ نائب وزیر اعلیٰ عہدہ کا حلف لینے کے بعد اجیت نے کہا تھا کہ ان کے ساتھ پارٹی کے 53 میں سے 40 اراکین اسمبلی ہیں۔ یعنی ایک تہائی سے زیادہ۔ انھوں نے این سی پی چھوڑ کر شیوسینا-بی جے پی سے ہاتھ نہیں ملایا ہے، بلکہ این سی پی کے طور پر ہی یہ قدم اٹھایا ہے۔ ہم نے سبھی سینئر لیڈروں کو بھی اس کی جانکاری دے دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جمہوریت میں اکثریت کو اہمیت دی جاتی ہے۔ ہماری پارٹی 24 سال پرانی ہے اور یوتھ لیڈرشپ کو آگے آنا چاہیے۔