ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) چیف اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ برج بھوشن سنگھ کے خلاف تحریک کر رہے پہلوانوں کی حمایت میں بھارتیہ کسان یونین اور کھاپ تنظیموں کا 9 جون کو جنتر منتر پر ہونے والا احتجاجی مظاہرہ منسوخ ہو گیا ہے۔ کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا کہ پہلوانوں کی گزارش کے بعد ہم نے 9 جون کو جنتر منتر پر ہونے والا مظاہرہ ملتوی کر دیا ہے۔ پہلوان آنے والے دنوں میں آگے جو تاریخ دیں گے ہم اس دن ان کی حمایت ضرور کریں گے۔اس سے قبل ہریانہ کے کروکشیتر میں ہوئی مہاپنچایت میں راکیش ٹکیت نے اعلان کیا تھا کہ اگر 9 جون تک برج بھوشن شرن سنگھ کی گرفتاری نہیں ہوئی تو پہلوانوں کے ساتھ جنتر منتر پہنچیں گے اور ملک بھر میں پنچایت کریں گے۔ حالانکہ اب یہ مظاہرہ نہیں ہوگا، کیونکہ پہلوانوں کے کہنے پر یہ پروگرام رد کر دیا گیا ہے۔
موصولہ اطلاع کے مطابق کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے پروگرام رد کرنے کے فیصلے پر کہا کہ ابھی پہلوانوں کی بات چیت حکومت سے اور وزیر داخلہ سے چل رہی ہے۔ ان کے کہنے پر ہم نے 9 جون کو جنتر منتر پر ہونے والا مظاہرہ ملتوی کر دیا ہے۔ پہلوان آنے والے دنوں میں جو تاریخ دیں گے، ہم اس دن ان کی حمایت ضرور کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ بجرنگ پونیا نے اتوار کو سونی پت مہاپنچایت میں کسانوں اور کھاپ پنچایتوں سے فی الحال کوئی فیصلہ نہیں کرنے کی بات کہی تھی۔ دراصل پہلوانوں کے رخ میں یہ تبدیلی ہفتہ کی دیر رات ان کی وزیر داخلہ امت شاہ سے ہوئی ملاقات کے بعد دیکھنے کو مل رہی ہے۔ میٹنگ میں بجرنگ پونیا، ونیش پھوگاٹ اور ساکشی ملک موجود تھیں۔ یہ میٹنگ دو گھنٹے تک چلی تھی۔ بجرنگ پونیا امت شاہ سے ملاقات کے اگلے دن سونی پت واقع منڈلانا پنچایت میں پہنچے تھے، جہاں انھوں نے کسانوں اور کھاپوں سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم کھلاڑی سبھی تنظیموں کو ایک اسٹیج پر بلا کر بڑی پنچایت کا انعقاد کریں گے۔واضح رہے کہ بی جے پی رکن پارلیمنٹ اور ریسلنگ فیڈریشن چیف برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف سپریم کورٹ کے حکم کے بعد 28 اپریل کو دہلی پولیس نے جنسی استحصال کے دو معاملے درج کیے ہیں۔ ان میں سے ایک پاکسو ایکٹ میں درج کیا گیا ہے۔ دوسرا معاملہ دیگر خاتون پہلوانوں کی شکایت پر درج کیا گیا ہے۔ دہلی پولیس کی جانچ ابھی جاری ہے۔ منگل کے روز برج بھوشن سنگھ کے گھر والوں سے پوچھ تاچھ کرنے دہلی پولیس گونڈا پہنچی ہے۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے برج بھوشن سنگھ کے گھر والوں اور ان کے ساتھ کام کرنے والے لوگوں سے پوچھ تاچھ کی ہے۔