پٹنہ: جہاں کانگریس نے جہاںبہار میں ذات پر مبنی مردم شماری کا ڈاٹا سامنے لائے جانے کا خیر مقدم کیا ہے، وہیں وزیر اعظم مودی سمیت بی جے پی کے کئی سرکردہ لیڈران نے نتیش حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس درمیان آج نتیش کمار نے ریاست کی 9 اہم پارٹیوں کی میٹنگ بلائی تھی جو ہنگامہ خیز رہی۔ اس میٹنگ میں اپوزیشن پارٹیوں کی ناراضگی صاف دیکھنے کو ملی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق میٹنگ میں حزب مخالف لیڈر وجئے سنگھ نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے سامنے ذات پر مبنی مردم شماری کا ڈاٹا ریلیز کیے جانے پر کئی طرح کے سوال رکھ دیے۔ سب سے اہم سوال یہ تھا کہ آخر اس رپورٹ کو جاری کرنے میں اتنی ہڑبڑی کیوں دکھائی گئی۔ انھوں نے پوچھا کہ ابھی نصف ہی رپورٹ سامنے آئی ہے، تو پھر یہ جلد بازی کیوں کی گئی؟ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اس پر کہا کہ جلد ہی مکمل رپورٹ بھی سامنے آ جائے گی۔ انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہابھی تو نصف رپورٹ ہی سامنے آئی ہے، ڈیڑھ ماہ بعد پوری رپورٹ جاری کی جائے گی جس میں معاشی سروے کا ڈاٹا بھی ہوگا۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے ریاستی صدر اخترالایمان نے بھی ذات پر مبنی مردم شماری کو لے کر ناراضگی ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ اقلیتوں کو تقسیم کرنے کا کام اس رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ مسلمانوں کو پسماندہ اور انتہائی پسماندہ میں تقسیم کیا گیا ہے۔ دوسری طرف بہار کے سابق وزیر اعلیٰ اور ہندوستانی عوام مورچہ (سیکولر) کے بانی جیتن رام مانجھی نے بھوئیاں ذات کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ اس کی تمام ذیلی ذاتوں کو ایک کر کے تب اعداد و شمار جاری کیا جانا چاہیے۔ بی جے پی لیڈر ہری ساہنی نے بھی ملاح ذات کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ ملاح کی کئی ذیلی ذاتیں ہیں اور ان کے اعداد و شمار الگ الگ جاری کیے گئے ہیں جس سے ملاحوں کی آبادی بہت کم نظر آ رہی ہے۔ حالانکہ میٹنگ میں موجود کانگریس قانون ساز پارٹی کے لیڈر شکیل احمد اور نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے اس ذات پر مبنی مردم شماری اور اس کی رپورٹ کو تاریخی قرار دیا۔