نئی دہلی: 4 نومبر سے ملک کی 12 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کا عمل شروع ہونے جا رہا ہے۔ حالانکہ مغربی بنگال سے لے کر تمل ناڈو تک الیکشن کمیشن کو مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کانگریس، ٹی ایم سی اور ڈی ایم کے سمیت کئی اہم اپوزیشن پارٹیاں اس عمل پر سوال اٹھا رہی ہیں۔
تمل ناڈو کی حکمراں جماعت ڈی ایم کے نے ایس آئی آر کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے اسے لے کر دیگر پارٹیوں کے ساتھ میٹنگ بھی کی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں شامل پارٹیوں نے ایس آئی آر کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی قرارداد پیش کی ہے۔ واضح رہے کہ تمل ناڈو میں 2026 میں اسمبلی انتخاب ہونے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ یہ عمل انتخاب کے بعد ہو، لیکن الیکشن کمیشن نے اسے قبول نہیں کیا۔
ایس آئی آر کی خلاف ہوئی میٹنگ میں ڈی ایم کے کے علاوہ کانگریس، مارومالارچی دراوڑ منیترا کزگم (ایم ڈی ایم کے)، ودوتھلائی چروتھیگل کاچی، بائیں بازو کی جماعتیں، کمل ہاسن کی قیادت والی مکل نیدھی میم، انڈین یونین مسلم لیگ، کونگناڈو مکل دیسیا کاچی اور تملگا وازوریمائی کاچی سمیت حکمراں اتحاد میں شامل پارٹیوں نے شرکت کی۔ اتحادیوں کے نمائندوں بشمول دیسیا مرپوکو دراوڑ کزگم (ڈی ایم ڈی کے) اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) اور ڈی ایم کے کی نظریاتی بنیادی تنظیم دراویدار کزگم نے بھی شرکت کی۔
تمل ناڈو کی طرح مغربی بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) بھی اس کی مخالفت میں ہے۔ اس کے خلاف 4 نومبر کو کولکاتا میں ٹی ایم سی مارچ بھی نکال رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اس مارچ کی قیادت کریں گے۔ ایس آئی آر کی مخالفت میں ٹی ایم سی نے کہا کہ نام نہاد اسپیشل انٹینسیو ریویژن (ایس آئی آر) حقیقت میں خاموشی سے کی جانے والی دھاندلی ہہے۔ ہم یہ یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے کہ تمام اہل ووٹرز اس عمل میں حصہ لیں اور پیچھے نہ رہیں۔ اپنے لوگوں کے لیے، ہم اپنا سب کچھ جھونک دیں گے۔


















