رامپور: سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے قومی صدر اکھلیش یادو نے 8 اکتوبر کو پارٹی کے سینئر لیڈر اعظم خان سے رامپور میں ان کے گھر پر ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد اکھلیش یادو نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے یوگی حکومت پر حملہ کیا اور کہا کہ ’’اعظم خاندان پر غلط مقدمے چلائے گئے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے دعویٰ کیا کہ 2027 میں پی ڈی اے کی حکومت بننے والی ہے، ہماری جڑیں مضبوط ہیں۔ اعظم خان کے خاندان کو پریشان کیا گیا، ان پر جھوٹے مقدمے چلائے گئے۔ اکھلیش یادو نے اعظم خان سے ملاقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں ان سے ملنے کے لیے جیل نہیں جا سکا، اس لیے گھر پر ملنے آیا ہوں، ہم ملتے رہیں گے۔ اعظم خان کی خیریت دریافت کرنے کے لیے آیا ہوں۔ حکومت جھوٹے مقدموں کا ریکارڈ بنا رہی ہے۔ اعظم خان ہماری پارٹی کے لیے درخت کے مانند ہیں۔
اکھلیش یادو نے اعظم خان سے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ بھی کیا، جس میں ملاقات کی کچھ تصویریں ڈالی گئی ہیں۔ اس پوسٹ میں انہوں نے بطور کیپشن ایک شعر ڈالا ہے جو انتہائی معنی خیز ہے۔ انھوں نے پوسٹ میں لکھا نے ’’کیا کہیں بھلا اس ملاقات کی داستاں، جہاں بس جذباتوں نے خاموشی سے بات کی”۔
اکھلیش یادو نے رامپور کے موجودہ رکن پارلیمنٹ محب اللہ ندوی کے ملنے آنے کے سوال پر کہا کہ ابھی صرف میں اکیلا آیا ہوں۔ اس کے بعد اعظم خان نے کہا کہ میرا بیٹا بھی نہیں آیا ہے۔ تب نامہ نگاروں نے کہا کہ ان کو ہونا چاہیے تھا، تو اکھلیش یادو نے کہا کہ یہ آپ کیوں طے کرتے ہیں۔ واضح ہو کہ اکھلیش یادو کے ساتھ لکھنؤ سے رکن پارلیمنٹ محب اللہ ندوی کو بریلی میں ہی روک دیا گیا۔ دراصل اعظم خان نے صرف اکھلیش یادو سے ہی ملاقات کرنے کی بات کی تھی۔
اکھلیش یادو نے اعظم خان سے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ بھی کیا، جس میں ملاقات کی کچھ تصویریں ڈالی گئی ہیں۔ اس پوسٹ میں انہوں نے بطور کیپشن ایک شعر ڈالا ہے جو انتہائی معنی خیز ہے۔ انھوں نے پوسٹ میں لکھا نے ’’کیا کہیں بھلا اس ملاقات کی داستاں، جہاں بس جذباتوں نے خاموشی سے بات کی”۔
اکھلیش یادو نے رامپور کے موجودہ رکن پارلیمنٹ محب اللہ ندوی کے ملنے آنے کے سوال پر کہا کہ ابھی صرف میں اکیلا آیا ہوں۔ اس کے بعد اعظم خان نے کہا کہ میرا بیٹا بھی نہیں آیا ہے۔ تب نامہ نگاروں نے کہا کہ ان کو ہونا چاہیے تھا، تو اکھلیش یادو نے کہا کہ یہ آپ کیوں طے کرتے ہیں۔ واضح ہو کہ اکھلیش یادو کے ساتھ لکھنؤ سے رکن پارلیمنٹ محب اللہ ندوی کو بریلی میں ہی روک دیا گیا۔ دراصل اعظم خان نے صرف اکھلیش یادو سے ہی ملاقات کرنے کی بات کی تھی۔