اتر پردیش میں محکمہ انکم ٹیکس کی اسکیننگ میں سرکاری اسکولوں کے اساتذہ سے لے کر پولیس اور ریلوے کے ملازمین جانچ کے گھیرے میں آگئے ہیں۔ بڑی تعداد میں پرائیویٹ کمپنیوں کے بڑے عہدے والے افسران اور منیجر بھی ریٹرن میں ’زیرو ٹیکس لائبلیٹی‘ دکھانے میں پھنس چکے ہیں۔ انکم ٹیکس کی جانچ میں پھنسے ایسے سرکاری اور نجی ملازمین کی تعداد 3500 سے تجاوز کر گئی ہے۔
’لائیو ہندوستان ڈاٹ کام‘ کی خبر کے مطابق انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرانے والے بچولیوں کا ایک بڑا نیٹ ورک سامنے آیا ہے۔ چھاپہ ماری میں اب تک کئی جگہوں سے بڑے پیمانے پر نقد برآمد ہوئے ہیں۔ صرف گونڈا میں ہی ایک ٹھکانے سے 17 لاکھ روپے نقد برآمد ہونے کی اطلاع ہے۔ پیر کو اتر پردیش کے سلطان پور، گونڈا، وارانسی، نوئیڈا، غازی آباد، میرٹھ، امروہا اور مراد آباد میں شروع ہوئی چھاپہ ماری منگل کو جاری رہی۔
ذرائع کے مطابق چھاپہ ماری کے دوران بچولیوں، ٹیکس ایڈوکیٹس، چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ کے ٹھکانوں سے بڑے پیمانے پر بغیر دستاویز یا فرضی رسیدوں کے ذریعہ ٹیکس ریٹرن جمع کرنے کے شواہد ملے ہیں۔ جن لوگوں کا غلط طریقے سے ریٹرن جمع کرایا گیا، ان کی تعداد ہزاروں میں پہنچ چکی ہے۔
اتر پردیش میں چھاپہ ماری کی شروعات 50 ٹھکانوں سے ہوئی تھی لیکن اب دائرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان لوگوں پر طویل عرصے سے انکم ٹیکس کی نظر تھی۔ یہ لوگ انکم ٹیکس ریٹرن میں ٹیکس لائبلیٹی صفر دکھا رہے تھے۔ ریٹرن میں اس کا دعویٰ کرنے کے لیے جو بل لگائے یا بغیر بل لگائے جانکاری دی وہ غلط نکلی۔
بتایا جاتا ہے کہ وکیل اور چارٹرڈ اکاؤنٹینٹس کا ایک طبقہ تنخواہ داروں کا ریٹرن جمع کرواتے ہیں اور ثبوت دیتے نہیں، دیتے ہیں تو فرضی ہوتے ہیں۔ موٹی کمائی کرنے والے بڑی تعداد میں سرکاری اور غیر سرکاری ملازمین ٹیکس دینے سے بچ رہے تھے۔ اس کے لیے جن التزامات میں ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے اس کا غلط استعمال کیا گیا۔