مرشد آباد:نئے وقف ترمیمی قانون کو لے کر مغربی بنگال کے مرشد آباد میں ایک بار پھر تشدد پھوٹ پڑا۔ نیمٹیٹا ریلوے اسٹیشن پر کچھ پرتشدد مظاہرین نے ایک ٹرین پر پتھراؤ کیا، جس سے علاقے میں ریل خدمات متاثر ہوئیں۔ اس نئے قانون کے خلاف احتجاج میں سوتی میں مظاہرین نے جمعہ یعنی 11 اپریل کو نماز جمعہ کے فوراً بعد نیشنل ہائی وے 12 بلاک کرکے مظاہرہ کیا۔ جب پولیس اہلکار انہیں این ایچ سے ہٹانے گئے تو مظاہرین نے مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔اس واقعہ کی وجہ سے این ایچ گھنٹوں تک جام رہا جس کی وجہ سے مسافروں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس نے بھی مظاہرین کو کنٹرول کرنے کے لیے سختی کا مظاہرہ کیا۔ پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، جنوبی بنگال فرنٹیئر کے بی ایس ایف کے ڈی آئی جی پی آر او نیلوپٹل کمار پانڈے نے کہا، "آج جنگی پور، مرشد آباد میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ایک بھیڑ جمع ہوئی، اچانک بھیڑ بے قابو ہو گئی، جس سے امن و امان کی صورتحال پیدا ہو گئی۔ ‘‘مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس نے بنگال میں پرتشدد مظاہروں کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا، "مجھے اطلاعات ملی ہیں کہ بنگال میں کچھ لوگوں نے امن و امان کو اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔ جمہوریت میں احتجاج خوش آئند ہے، لیکن تشدد نہیں۔ امن عامہ کو خراب نہیں کیا جا سکتا اور احتجاج کے نام پر لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں نہیں ڈالا جا سکتا۔ شرپسندوں کے خلاف بہت سخت کارروائی کی جائے گی۔