پٹنہ :آج گاندھی جینتی ہے اور آج کا دن پورے ملک میں ‘:سوچھ بھارت دوس:کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ پٹنہ میونسپل کارپوریشن نے بھی پٹنہ شہر کو صاف ستھرے شہروں کی فہرست میں بہتر مقام دلانے کے لیے کئی مہم کا آغاز کیا تھالیکن صفائی ملازمین کی ہڑتال نے ان تمام کوششوں کو خاک میں ملا دیا۔
پٹنہ ممکنہ طور پر ملک کا پہلا اسمارٹ شہر ہوگا جو:سوچھ بھارت دوس: پربھی گندا ہی رہے گا۔صفائی ملازمین کی ہڑتال کی وجہ سے سڑک پر کچروں کا انبار ہےجس سے سڑک پر چلنا پھرنا دشوار ہو رہا ہے۔شہری ترقیات اور مکانات کے ایڈیشنل چیف سکریٹری ارونیش چاولہ نے ‘صفائی کے لیے شرمدان پروگرام کے دوران تسلیم کیاکہ پٹنہ میں کچرے کو جدید طریقے سے ٹھکانے لگانے کی سہولت نہیں ہے۔ ڈیڑھ ہزار ٹن کچرے کو ٹھکانے لگانے کے لیے تقریباً 500 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہےاوریہ کام پرائیویٹ پارٹنرشپ موڈ میں کیا جا رہا ہے۔ اس قسم کا جدید پلانٹ صرف بیرون ملک سے ہی آسکتا ہے۔انہوںنے کہا کہ اس ضمن میں حکومت ہند کے متعلقہ محکموں سےبات ہوئی ہےاوردستاویز ی کاروائی آخری مرحلے میں ہے۔ جلد ہی اس سے پٹنہ میونسپل کارپوریشن کو مدد ملے گی اوردو۔تین سال بعد پٹنہ صد فیصد علیحدگی، نقل و حمل، پروسیسنگ اورڈسپوزل کے قابل ہو جائے گا۔
پٹنہ میونسپل کارپوریشن کے صفائی ملازمین کی ہڑتال کا آج بارہواں دن ہے۔ کارپوریشن کا دعویٰ ہے کہ متبادل نظام آسانی سے کام کر رہا ہے اور میونسپل کارپوریشن کے ملازمین دن رات کام کر رہے ہیں لیکن اس کا اثر نظر نہیں آ رہاہے۔ ساتھ ہی ہڑتال کرنے والے بھی اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں۔پٹنہ میونسپل کارپوریشن ایمپلائز کوآرڈینیشن کمیٹی کے چیئرمین چندر پرکاش سنگھ نے کہا کہ میئر سے لے کر اسٹینڈنگ کمیٹی کے ممبران تک کو میونسپل کارپوریشن کے ملازمین کے بارے میں ذرا سی بھی فکر نہیں ہے۔ ہم مذاکرات کے لیے وزیر اعلیٰ کی کال کا انتظار کر رہے ہیں اور جب تک وہ ملیں گے نہیں، ہم ہڑتال پر رہیں گے۔