نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بہار کے کنٹریکٹ ٹیچرز کے معاملے کی سماعت کے دوران سخت ریمارکس دیے۔ جسٹس بی وی ناگرتھنا کی سربراہی والی بنچ نے تبصرہ کیا کہ کیا ملک میں تعلیم کی یہ سطح ہے؟ عدالت نے کہا کہ نوکری حاصل کرنے والا پوسٹ گریجویٹ چھٹی کی درخواست بھی نہیں لکھ سکتا!
انہوں نے کہا کہ جب بہار جیسی ریاست اس نظام کو بہتر بنانے کی کوشش کرتی ہے اور اس کے لیے اہلیت کے امتحان کا اہتمام کرتی ہے تو اس کی مخالفت کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ قوم کی تعمیر کرتے ہیں اور اگر آپ ان امتحانات کا سامنا نہیں کر سکتے تو استعفیٰ دے دیں۔اس سخت تبصرہ کے ساتھ سپریم کورٹ نے بہار کے کنٹریکٹ ٹیچروں کو بڑا جھٹکا دیتے ہوئے بہار کی اساتذہ یونینوں کی عرضی کو مسترد کر دیا۔ اس درخواست میں کے ذریعے انہوں نے اہلیت کے امتحان کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ٹیچر یونینوں کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کئی بار سخت تبصرے کیے۔ برہم عدالت نے کہا کہ انہیں حکومتی قوانین کے مطابق اہلیت کے امتحان میں شرکت کرنا ہوگی۔
جسٹس بی وی ناگرتھنا اور جسٹس اجل بھوئیاں کی بنچ نے کہا کہ اساتذہ قوم کی تعمیر میں مددگار ہیں۔ انہیں اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔ اگر حکومت اساتذہ اور نظام تعلیم کی بہتری کے لیے مناسب اقدامات کر رہی ہے تو اساتذہ کو اس کا بھرپور ساتھ دینا چاہیے۔ عدالت نے کہا، ’’اگرچہ تدریس ایک عظیم پیشہ ہے۔ لیکن آپ لوگ اپنی ذمہ داریوں کو بھول کر صرف تنخواہ اور پروموشن میں دلچسپی لے رہے ہیں۔