نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پاکستانی فنکاروں پر ہندوستان میں پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرنے والی درخواست کو مسترد کردیا۔ درخواست کو مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ ایک لغو اور بے بنیاد درخواست ہے۔ بتادیں کہ بامبے ہائی کورٹ کی جانب سے عرضی مسترد ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں داخل گئی تھی۔ عرضی کو مسترد کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ محب وطن ہونے کے لئے پڑوسی ملک کے ساتھ دشمنی کا رویہ اختیار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ جسٹس سنیل بی شکرے اور جسٹس فردوش پی پونی والا کی ڈویژن بنچ فیض انور قریشی کی درخواست پر سماعت کررہی تھی۔ اس میں بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا، جس نے ان کی اس طرح کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔
سماعت کے دوران وکیل نے کہا کہ ہائی کورٹ نے درخواست گزار کے حب الوطنی کے تصور پر تنقید کرتے ہوئے فیصلے کے پیراگراف 10 میں کچھ تبصرے کئے ہیں۔ اس پر بنچ نے کہا کہ ‘معاف کریں، ایسا نہ کریں۔ یہ آپ کے لئے ایک اچھا سبق ہے۔ اتنا تنگ نظر نہ بنیں۔دالت نے مزید کہا کہ ‘کسی کو یہ سمجھنا چاہئے کہ محب وطن ہونے کے لئے کسی کو بیرون ملک رہنے والے لوگوں، خاص طور پر پڑوسی ملک کے لوگوں سے دشمنی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایک سچا محب وطن وہ شخص ہے جو بے لوث ہو، جو اپنے ملک کے لئے وقف ہو، جو وہ اس وقت تک نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ دل سے اچھا انسان نہ ہو۔ ایک شخص جس کا دل اچھا ہے وہ اپنے ملک میں ایسی کسی بھی سرگرمی کا خیرمقدم کرے گا جو ملک کے اندر اور سرحد کے پار رقص، آرٹ، موسیقی، کھیل، ثقافت، امن، ہم آہنگی اور سکون وغیرہ کو فروغ دیتی ہو۔عدالت نے مزید کہا کہ ایسی سرگرمیاں ہیں جو قومیتوں، ثقافتوں اور قوموں سے بالاتر ہیں اور حقیقی معنوں میں ملک اور قوموں کے درمیان امن، اتحاد اور ہم آہنگی لاتی ہیں۔ یہ عرضی ، راحتوں کے ساتھ جو کچھ چاہتی ہے، وہ ثقافتی ہم آہنگی، اتحاد اور امن کو فروغ دینے کی طرف ایک پیچھے ہٹنے والا قدم ہے۔ اس درخواست میں کوئی قابلیت نہیں ہے۔