نئی دہلی :سنیُکت کسان مورچہ نے مرکزی حکومت کے ذریعہ ایم ایس پی سے متعلق پیش کردہ تجویز کو خارج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یعنی کسانوں اور حکومت کے نمائندوں کے درمیان چوتھے دور کی جو بات چیت بھی کامیاب نہیں ہوئی ۔ مرکزی حکومت کی جانب سے مبینہ طور پر ایم ایس پی سے متعلق پانچ سال کے معاہدہ کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ اس تجویز کی خبر کسانوں کو میڈیا ذرائع سے حاصل ہوئی جس پر انھوں نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سی2+50 فیصد سے نیچے کچھ بھی منظور نہیں کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مرکزی حکومت اے2+ایف ایل+50 فیصد کی بنیاد پر ایم ایس پی سے متعلق آرڈیننس لانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ کسانوں نے اس فارمولے کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ بیان کے مطابق کسانوں کے سامنے مکئی، کپاس، ارہر/تور، مسور اور اڑد فصلوں کی خرید کو لے کر پانچ سالہ معاہدہ کی تجویز رکھی گئی ہے۔ حالانکہ سنیوکت کسان مورچہ نے صاف لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ وہ سی2+50 فیصد کے فارمولے پر ہی ایم ایس پی کی گارنٹی چاہتے ہیں۔ کسان مورچہ نے اپنے ایک بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ بی جے پی نے خود 2014 میں انتخابی منشور میں اس کا وعدہ کیا تھا۔
سنیُکت کسان مورچہ کا کہنا ہے کہ سوامی ناتھن کمیشن نے 2006 میں اپنی رپورٹ پیش کی تھی جس میں مرکزی حکومت کو سی2+50 فیصد کی بنیاد پر ایم ایس پی دینے کا مشورہ دیا تھا۔ اسی بنیاد پر تمام فصلوں پر وہ ایم ایس پی کی گارنٹی چاہتے ہیں۔ اس کے ذریعہ کسان اپنی فصل ایک طے شدہ قیمت پر فروخت کر سکیں گے اور انھیں نقصان نہیں اٹھانا پڑے گا۔ کسان تنظیم کا کہنا ہے کہ اگر مودی حکومت بی جے پی کے وعدے کو نافذ نہیں کر پا رہی ہے تو وزیر اعظم ایمانداری سے عوام کو بتا دیں۔