نئی دہلی (یو این آئی/ایجنسیاں) انڈین پولیس سروس کے چھتیس گڑھ کیڈر کے افسر روی سنہا کو انٹیلی جنس ایجنسی ریسرچ اینڈ انالیسس برانچ (را) کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے ۔مرکزی کابینہ کی تقرری کمیٹی نے مسٹر سنہا کی تقرری کو منظوری دے دی ہے اور ان کی میعاد چارج سنبھالنے کی تاریخ سے یا اگلے احکامات تک دو سال کی مدت کیلئے ہوگی۔مسٹر سنہا کو موجودہ را چیف سامنت کمار گوئل کی جگہ اس عہدے پر تعینات کیا گیا ہے ۔ مسٹر سامنت 30 جون کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔روسی سنہا اصلاً بہار کے بھوجپورضلع سے تعلق رکھتے ہیں۔ دہلی کے سینٹ اسٹیفنس کالج سے تعلیم حاصل کی ہے اور 1988میں یوپی ایس سی کا امتحان پاس کیا اور انہیں انڈین پولیس سروس کے افسرکےطورپر مدھیہ پردیش کیڈرملا۔ سال 2000میں اس وقت کی اٹل بہاری واجپئی حکومت نے مدھیہ پردیش کو کاٹ کرچھتیس گڑھ ریاست بنائی تو روی سنہا تکنیکی طورپر چھتیس گڑھ کیڈر میں چلے گئے لیکن چھتیس گڑھ کے قیام کے محض کچھ مہینوں بعد ہی وہ را کے افسر کے طورپر دہلی میں مرکزکی ماموری پرآگئے۔اطلاعات کے مطابق آئی پی ایس روی سنہا کو ‘آپریشن مین کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔انہیں خفیہ طریقے سے کام کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔روی سنہا کو بھارت کے پڑوسی ممالک کے معاملے میں ماہر سمجھا جاتا ہے۔ وہ جموں و کشمیر میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں اور شمال مشرقی ریاستوں کے ساتھ ساتھ ملک کے دیگر حصوں میں بھی تعینات رہے ہیں۔وہ دو دہائیوں سے زائد عرصے سے را میں نمبر ٹو پوزیشن پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ اس وقت را کے آپریشنز ونگ کے سربراہ ہیں۔سنہا کو انٹیلی جنس اکٹھا کرنے میں جدید تکنیکوں کو متعارف کرانے کا سہرا جاتا ہے۔سنہا کی تقرری ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پاکستان سیاسی اور اقتصادی طور پر غیر مستحکم ہے، سکھ انتہا پسندی کو بیرون ملک سےتوانائی فراہم کرائی جارہی ہے اورشمال مشرقی بالخصوص منی پور میں تشدد کو ہوا دینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔