پٹنہ: آر جے ڈی لیڈر اور بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو کے مطابق ان کی کمر کا درد اور وہ کافی بڑھ گیا ہے تاہم یہ درد بہار کے ان کروڑوں نوجوانوں کی تکلیف کے سامنے کچھ بھی نہیں ہے، جو بے روزگار ہیں۔تیجسوی یادو نے ہفتہ کو اپنے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا، ’’مہینوں سے جاری سماجی یاترا کافی تھکا دینے والی رہی ہے۔ آرام نہیں ملنے اور لگاتار یاترا کے سبب دو ہفتوں سے کمر میں ہلکا درد تھا جو دن سے اچانک بڑھ گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا، لیکن یہ میرا درد بہار کے ان کروڑوں بے روزگار نوجوانوں کی تکلیف کے سامنے کچھ بھی نہیںہے جو نوکری-روزگار کی امید میں بیٹھے ہیں اور جن کے خوابوں کو گزشتہ 10 برسوں کے دوران مذہب کی آڑ میں کچلا گیا ہے۔تیجسوی یادو نے کہا، ’’میں اپنا درد بھول جاتا ہوں جب دیکھتا ہوں کہ کیسے غریب ماؤں بہنوں کو مہنگائی کی وجہ سے رسوئی چلانے میں تکلیف محسوس ہوتی ہے۔ کسان بھائیوں کو سینچائی کے وسائل اور فصل کے واجب دام نہیں ملنے اور معاشی قلت کے سبب روزی روٹی کے لئے لاکھوں ساتھیوں کی نقل مکانی کی تکلیف دیکھتا ہوں، تو مجھے میرا درد محسوس نہیں ہوتا۔
تیجسوی یادو نے کہا، ’’طالب علم تکلیف میں ہے کیونکہ بہتر تعلیم حاصل نہیں ہو رہی۔ بہار کے میرے بزرگ تکلیف میں ہیں کیونکہ اچھی دوائی نہیں مل پا رہی۔ تھانہ اور بلاک کی بدعنوانی سے عوام لوگ پریشان ہیں۔ ہر طبقہ کو تکلیف ہیں کیونکہ ان کے حقوق اور انصاف نہیں مل پا رہا۔ میں ان سب کی تکلیف میں خود کو شریک سمجھتا ہوں۔تیجسوی یادو نے کہا کہ بہار میں این ڈی اے حکومت سے عام پریشان ہیں۔ ایسے حالات میں اگر میں نے اپنی تکلیف کی فکر کی اور یہ قدم ٹھہر گئے تو لوگوں کی امیدوں کے چراغ بھی بجھ جائیں گے۔ مہنگائی، تاناشاہی، ظلم و ستم اور ناانصافی کی آگ میں بہار جھلستا رہے گا۔ اس لئے میں نے طے کیا ہے کہ چاہے کتنی بھی رکاوٹیں آئیں، خواہ کتنا بھی درد ہو، رکنا نہیں ہے، جھکنا نہیں ہے اور تھکنا نہیں ہے۔ جب تک منزل تک نہ پہنچ جائیں، چلتے جانا ہے، بڑھتے جانا ہے، جیتتے جانا ہے، جیتاتے جانا ہے۔ ہدف حاصل کئے بغیر ٹھہر جانا میرے خون میں ہی نہیں ہے۔