بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظر ثانی (ایس آئی آر) کے خلاف لگاتار آواز اٹھا رہے تیجسوی یادو نے ڈرافٹ جاری ہونے کے بعد بھی سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ ہفتہ کو پولو روڈ واقع اپنی رہائش میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’اس پورے عمل میں دھاندلی کی گئی ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے میڈیا کے سامنے دعویٰ کیا کہ ان کا نام ووٹر لسٹ سے غائب ہے۔
تیجسوی یادو نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم شروع سے ہی ایس آئی آر کے خلاف آواز اٹھاتے رہے ہیں۔ ہمارے مشورے کو قبول نہیں کیا گیا، سپریم کورٹ کے مشورے کو بھی نظر انداز کر دیا گیا۔ شروع سے ہی ہم نے کہا تھا کہ نئی ووٹر لسٹ آئے گی تو کئی غریب لوگوں کے نام نہیں رہیں گے، لیکن الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ کسی کا نام حذف نہیں ہوگا۔ اب میرا نام ہی ووٹر لسٹ میں نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’’میں انتخاب کیسے لڑوں گا؟‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایس آئی آر کے دوران میں نے فارم بھرا تھا، اس کے باوجود میرا نام حذف کر دیا گیا ہے۔
تیجسوی یادو کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے ذریعہ ایس آئی آر کے عمل کو مکمل کر لیا گیا ہے۔ فہرست تمام سیاسی جماعتوں کو دی جا رہی ہے، لیکن چور کی داڑھی میں تِنکا ہے۔ الیکشن کمیشن کے ذریعہ کہا گیا تھا کہ ووٹر لسٹ سے حذف کیے گئے ہر ایک نام کی جانکاری اور وجہ بتائی جائے گی۔ کل (یکم اگست) مہاگٹھ بندھن کا وفد الیکشن کمیشن گیا تھا۔ وہاں ہم نے اپنی باتوں کو رکھا ہے، لیکن الیکشن کمیشن نے ایک بار بھی ہماری بات پر غور نہیں کیا۔
بہار اسمبلی میں حزب مخالف کے رہنما نے کہا کہ ہر اسمبلی حلقہ سے 20 سے 30 ہزار نام حذف کیے گئے ہیں۔ تقریباً 8.50 نام حذف کر دیے گئے ہیں۔ تیجسوی یادو نے الزام عائد کیا کہ الیکشن کمیشن نے بڑی چالاکی اور سازش کرتے ہوئے نہ تو بوتھ کا نام دیا ہے اور نہ ہی ووٹر کا پتہ دیا ہے، جبکہ ہم الیکشن کمیشن کو چیلنج دے رہے ہیں کہ وہ مکمل جانکاری فراہم کریں۔ ساتھ ہی تیجسوی نے کہا کہ سب سے اہم ای پی آئی سی نمبر نہیں دیا ہے تاکہ ہم اس کا تقابلی مطالعہ کریں۔ یہ الیکشن کمیشن کی چالاکی ہے، آپ نے پہلے سے ہی فیصلہ کر لیا ہے کہ کس پارٹی کی حکومت بنانی ہے تو اسی حکومت کو مزید توسیع کر دیجیے۔