ترمیم شدہ ضوابط کے تحت اب سوشل میڈیا پلیٹ فارم جیسے فیس بک، ایکس (سابقہ ٹوئٹر)، انسٹاگرام، یوٹیوب اور دیگر آن لائن پلیٹ فارمز پر کسی بھی پوسٹ، ویڈیو یا مواد کو ہٹانے یا بلاک کرنے کا حکم صرف جوائنٹ سکریٹری یا اس کے مساوی درجہ رکھنے والے سینئر افسر ہی جاری کر سکیں گے۔ اس قدم کا مقصد مواد ہٹانے کے عمل میں شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانا ہے تاکہ اس اختیار کا غلط استعمال نہ ہو۔
وزارت کے مطابق، جہاں کسی محکمہ یا ادارے میں جوائنٹ سکریٹری درجے کا افسر موجود نہیں ہوگا، وہاں یہ اختیار ڈائریکٹر یا مساوی سطح کے افسر کو دیا جائے گا۔ اس طرح حکومت نے واضح کیا ہے کہ اب کسی جونیئر افسر کو سوشل میڈیا مواد ہٹانے یا اس پر پابندی لگانے کا اختیار حاصل نہیں ہوگا۔
ایم ای آئی ٹی وائی کی جمعرات کے روز جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’’ان ترامیم کے ذریعے اضافی حفاظتی اقدامات متعارف کرائے گئے ہیں تاکہ ڈیجیٹل سوشل میڈیا پلیٹ فارم غیر قانونی یا نقصان دہ مواد کو شفاف، متناسب اور جواب دہ طریقے سے ہٹائیں۔‘‘ وزارت کے مطابق، نئے اصولوں کا مقصد شہریوں کے اظہارِ رائے کے حق اور آن لائن سلامتی کے درمیان توازن قائم کرنا ہے۔
یہ ترمیم اس پس منظر میں کی گئی ہے جب سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جعلی خبروں، گمراہ کن معلومات اور اشتعال انگیز مواد کے بڑھتے رجحان نے حکومت کو سخت اقدامات پر مجبور کیا۔ ماضی میں بعض معاملات میں جونیئر سطح کے افسران کے ذریعہ مواد ہٹانے کے احکامات پر شکوک کا اظہار کیا گیا تھا، جس کے بعد حکومت نے اعلیٰ سطح کی منظوری کا نظام متعارف کرانے کا فیصلہ کیا۔


















