زورآور لیڈر مختار انصاری کو وارانسی کی ایم پی-ایم ایل اے کورٹ نے 32 سال پرانے اودھیش رائے قتل معاملے میں قصوروار ٹھہراتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ جیسے ہی عدالت نے مختار انصاری کو قصوروار قرار دیا، ان کے چہرے پر بے چینی صاف دکھائی دی۔ پھر لنچ کے بعد عدالت نے مختار انصاری کو عمر قید کی سزا سنائی۔ یہ سزا تعزیرات ہند کی دفعہ 302 کے تحت سنائی گئی ہے۔ ساتھ ہی مختار انصاری پر 1 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔جیل سپرنٹنڈنٹ ویریش راج شرما نے ایک میڈیا ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ پیر کے روز وارانسی میں اودھیش رائے قتل معاملے میں مختار انصاری کی پیشی تھی جو کہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ کرائی گئی۔ پیشی کے دوران قصوروار قرار دیئے جانے کے بعد مختار انصاری نے اپنا سر پکڑ لیا اور بیٹھ گئے۔ ان کے چہرے پر ٹینشن صاف دکھائی دے رہی تھی۔قابل ذکر ہے کہ اودھیش رائے قتل معاملے میں مختار انصاری سمیت 5 افراد ملزم بنائے گئے تھے۔ اودھیش رائے کانگریس لیڈر اجئے رائے کے بھائی ہیں اور آج عدالت کا فیصلہ آنے سے پہلے اجئے رائے نے کہا تھا کہ ’’32 سال کا انتظار آج ختم ہونے والا ہے۔ مجھے امید ہے کہ انھیں (اودھیش رائے) انصاف ملے گا۔‘‘ آج وارانسی کورٹ کا فیصلہ آنے سے پہلے انتظامیہ کے ذریعہ پورے کچہری احاطہ کو چھاؤنی میں بدل دیا گیا تھا، تاکہ کسی طرح کا ہنگامہ نہ ہو۔واضح رہے کہ اودھیش رائے کا قتل 3 اگست 1991 کو ہوا تھا۔ اس وقت اودھیش رائے اپنے چھوٹے بھائی اور موجودہ کانگریس لیڈر اجئے رائے کے گھر کے باہر کھڑے تھے۔ اسی وقت وہاں ماروتی آئی اور اس سے کئی لوگ باہر نکلے۔ ان لوگوں نے اودھیش رائے پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ گولیوں کی آواز سے آس پاس کا پورا علاقہ گونج اٹھا تھا۔ زخمی اودھیش رائے کو فوراً ہی پرائیویٹ اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں ان کی موت ہو گئی تھی۔اس قتل واقعہ کے بعد سابق رکن اسمبلی اجئے رائے نے چیتن گنج تھانہ میں مختار انصاری، بھیم سنگھ، کملیش سنگھ، راکیش کے علاوہ سابق رکن اسمبلی عبدالکلام کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ ان پانچ نامزد ملزمین میں سے عبدالکلام اور کملیش کا انتقال ہو چکا ہے۔