مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے وقف ترمیمی قانون 2025 کو لے کر بی جے پی پر براہ راست حملہ بولا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون مرکزی حکومت نے لایا ہے اور ان کی حکومت کسی بھی حال میں لوگوں کی جائیدادوں کو چھونے نہیں دے گی۔ مالدہ میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے اسے مذہب کے نام پر سیاست کرنے کی کوشش بتایا اور واضح طور پر کہا کہ وہ مذہب کی بنیاد پر سیاست نہیں کرتیں۔
ممتا بنرجی نے الزام عائد کیا کہ کچھ فرقہ پرست طاقتیں مذہب کے نام پر سماج میں درار پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی قانون بی جے پی لے کر آئی ہے اور ان کی حکومت نے نہ صرف اسمبلی میں اس کی مخالفت میں تجویز پاس کی ہے، بلکہ سپریم کورٹ بھی گئی ہے۔ ممتا بنرجی نے عوام کو یقین دلایا کہ ان کے رہتے ہوئے کسی کی زمین یا جائیداد پر کوئی ہاتھ نہیں ڈال سکتا اور ریاستی حکومت کسی بھی طرح کے مذہبی ٹکراؤ کو بڑھاوا نہیں دے گی۔
واضح رہے کہ حال ہی میں ریاستی حکومت نے ضلعی افسران کو مرکز کے ’امید‘ پورٹل پر وقف جائیدادوں کا ڈیٹا اپلوڈ کرنے کو کہا تھا، جس کے بعد لوگوں کے اندر نئے سرے سے بے چینی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ اس قدم کو کئی لوگوں نے قانون کی عملی قبولیت قرار دیا ہے۔ مرکزی حکومت نے 82 ہزار سے زائد وقف جائیدادوں کی مکمل تفصیلات 6 دسمبر تک آن لائن اپلوڈ کرنے کی ڈیڈلائن طے کی ہے۔
ریاستی وزیر برائے اقلیتی امور اور جمعیۃ علماء ہند بنگال کے صدر صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ اگر وقف جائیدادوں پر قبضہ کی کوشش ہوئی تو مسلم طبقہ خاموش نہیں بیٹھے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے مرکزی اور ریاستی حکومت دونوں پر سوال اٹھاتے ہوئے سوال کیا کہ گاؤں میں جا کر کون لوگوں کو بتائے گا کہ ان کی زمین اب ان کی نہیں رہی۔ ریاستی وزیر نے یہ بھی کہا کہ مسلم طبقہ طویل جدوجہد کے لیے تیار ہے اور حالات کو سنجیدگی سے لے رہا ہے۔


















