ممبئی: وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے وقف بورڈ کو 10 کروڑ روپے کا فنڈ دینے کے مہاراشٹر حکومت کے فیصلے پر سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔وی ایچ پی لیڈر گووند شینڈے نے کہا کہ ریاستی حکومت کا یہ فیصلہ انتہائی افسوس ناک ہے اور اگر ہندوتوا کی وراثت کو آگے بڑھانے والی حکومت ایسی کارروائی کرنے والی ہے تو عوام کے سامنے یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا انہیں ہندوتوا کا وارث کہا جا سکتا ہے؟مجھے ہندوتوا جانا چاہیے یا نہیں؟ شینڈے نے یہ بھی کہا، "حکومت میں منصوبہ بندی کون کرتا ہے۔ اگر اقتدار میں پارٹی ہی منصوبہ بناتی ہے تو وقف بورڈ کو پیسہ دینے کی کیا ضرورت ہے جس کے پاس کروڑوں روپے کی جائیدادیں ہیں؟وی ایچ پی کے مہاراشٹر گوا ریاستی جنرل سکریٹری گووند شینڈے نے ہ بھی کہا کہ وی ایچ پی کے رہنما اس سلسلے میں جلد ہی گورنر اور وزیر اعلیٰ سے ملاقات کریں گے
انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کی تشکیل خود غیر قانونی ہے۔ کانگریس نے مسلمانوں کی خوشنودی کی پالیسی کی بنیاد پر وقف بورڈ قائم کیا تھا۔ اب بھی مہاراشٹر حکومت نے مسلمانوں کو خوش کرنے کے لیے وقف بورڈ کو 10 کروڑ روپے دیے ہیں۔ ہندو سماج کب تک یہ سب برداشت کرے گا؟حکومت پر الزام لگاتے ہوئے وی ایچ پی نے کہا کہ حکومت ہندو مندروں کو ضبط کرتی ہے اور وہاں موجود رقم کا غلط استعمال کرتی ہے اور وہ رقم وقف بورڈ کو دیتی ہے۔ جب ہندو برادری ہندو مندر کی رہائی کا مطالبہ کرتی ہے تو اس کو بھی نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔