پٹنہ۔آزادی کے بعد سے اب تک 18 مرتبہ ہوئے بہار اسمبلی انتخابات میں اس بار سب سے کم یعنی صرف 11 مسلم ارکان کامیاب ہوئے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ 5 کل ہند مجلس اتحاد المسلیمن کے ہیں۔ جے ڈی یو نے 4 مسلم امیدواروں کو ٹکٹ دیا مگر صرف وزیر محمد زماں خان چینپور سے کامیاب ہوئے جبکہ آر جے ڈی نے 18 مسلم امیدوار کھڑے کئے لیکن صرف 3 جیت پائے ۔سال 2020 کے انتخابات میں 19 مسلم ارکان اسمبلی منتخب ہوئے تھے جو گھٹ کر اب 11 ہوگئے ہیں۔اسی طرح کانگریس کے 10 امیدواروں میں سے صرف 2 کامیاب ہوئے۔ان میں محمد قمر الہدی اور عابد الرحمن شامل ہیں کانگریس کا مظاہرہ اتنا خراب رہا کہ پارٹی کے سینر قائد شکیل احمد بھی کدوا سیٹ نہیں بچا پائے۔سی پی آئی ( ایم ایل) پارٹی نے 2 مسلم امیدوار کھڑے کئے، دونوں ہار گئے اور پارٹی کے سینر قائد محبوب عالم بھی بلرام پور سے شکست کھا گئے۔ تاریخی طور پر 2005 میں سب سے کم 16 مسلم ایم ایل اے کامیاب ہوئے جبکہ 1985 میں سب سے زیادہ 34 ایم ایل اے تھے۔ 2020 میں بھی مجلس کے 5 ایم ایل اے جیتے مگر ان میں سے چار آر جے ڈی میں شامل ہو گئے۔ بہار میں مسلم آبادی 17.6 فیصد ہے۔1952 سے 2025 تک بہار میں مسلم ایم ایل اے کی تعداد کبھی 10 فیصد سے زیادہ نہیں رہی۔ ان 73 سالوں میں 18 اسمبلی انتخابات ہوئے اور 5214 ایم ایل اے منتخب ہوئے جن میں 401 مسلم ایم ایل اے شامل ہیں۔
بہار کی تاریخ میں اب تک صرف عبدالغفور مسلم چیف منسٹر بنے مگر انہیں بھی مکمل پانچ سال نہیں گزارنے دیے گئے۔ ایک بھی مسلم ڈپٹی چیف منسٹر نہیں بنے۔ بہار میں مسلم قایدین کو عموماً ایک دو وزارتیں دی جاتی ہیں۔2015 میں عبدالباری صدیقی کو وزیر فینانس بنایا گیا تھا۔ اس وقت صرف محمد زماں خان اقلیتی فلاح و بہبود کے وزیر ہیں۔بہار اسمبلی 2025 کیلئے منتخب مسلم ارکان میں جے ڈی یو کے محمد زماں خان (چینپور)آر جے ڈی کے فیض الرحمن (ڈھا کا)‘ آصف احمد (بسفی)‘ اسامہ شہاب الدین (رگھناتھ پور)‘کانگریس کے عابد الرحمن (اراریا)‘ محمد قمر الہدی (کشن گنج) اور مجلس کے محمد مرشد عالم (جوکیہٹ)‘ محمد توصیف عالم (بہادر گنج)‘ محمد سرور عالم (کوچا دھامن)‘ اخترالایمان (امور) اور غلام سرور (بائیسی) شامل ہیں۔













