ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ سکھویندر سنگھ سُکّھو نے پیر یعنی 17 مارچ 2025 کو ریاستی اسمبلی میں مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کسانوں کے لیے بڑی خوشخبری دی۔ حکومت نے گائے اور بھینس کے دودھ کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) میں 6 روپے فی لیٹر کا اضافہ کر دیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت گائے کے دودھ کی قیمت 45 روپے سے بڑھا کر 51 روپے فی لیٹر، جبکہ بھینس کے دودھ کی قیمت 55 روپے سے بڑھا کر 61 روپے فی لیٹر کر دی گئی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے مزید اعلان کیا کہ قدرتی طور پر اگائی جانے والی ہلدی کے کاشتکاروں کو 90 روپے فی کلوگرام کا کم از کم امدادی قیمت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا ہدف ہے کہ مالی سال 2026 تک ایک لاکھ کسانوں کو قدرتی زراعت کے دائرے میں لایا جائے۔ اب تک تقریباً 1.58 لاکھ کسان قدرتی زراعت اپنا چکے ہیں۔
بجٹ تقریر میں وزیر اعلیٰ نے مذہبی سیاحت کے فروغ اور کم معروف سیاحتی مقامات کو ترقی دینے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایسے مقامات کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کر رہی ہے، تاکہ ریاست کی معیشت کو فروغ حاصل ہو اور سیاحتی شعبہ مزید مستحکم ہو۔
وزیر اعلیٰ نے اپنی تقریر میں سابقہ بی جے پی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کے قرضوں کا 70 فیصد حصہ پچھلی حکومت کے لیے گئے قرضوں اور ان پر عائد سود کی ادائیگی میں خرچ ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مالی سال 2025-26 مالی مشکلات سے بھرا ہوگا کیونکہ مرکزی حکومت کی طرف سے جی ایس ٹی معاوضہ بند کر دیا گیا ہے اور ریونیو خسارے کی گرانٹ میں بھی کمی کی جا رہی ہے۔
اپنے بجٹ پیش کرنے کے بعد سُکّھو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر لکھا، ’’آج میں ہماچل پردیش کا سنہری بجٹ پیش کر رہا ہوں، جو ریاست کو خود کفیل بنانے کے ہمارے عزم کو پورا کرنے والا ہوگا اور ترقی کی رفتار کو تیز کرے گا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے پچھلے سوا سال میں عوام کا اعتماد دوبارہ حاصل کیا ہے اور ترقی کے نئے معیار قائم کیے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے یقین دلایا کہ عوام کے تعاون سے وہ ہماچل پردیش کو ایک خود کفیل اور خوشحال ریاست میں تبدیل کریں گے۔