پٹنہ :یونیورسٹیوں پر بہار حکومت کے ساتھ طویل تکرار میں گورنر ارلیکر نے جیت حاصل کر لی ہے ۔ بی جے پی کی ریاستی شاخ کے ذریعے ایڈیشنل چیف سکریٹری برائے تعلیم کے کے پاٹھک کو ہٹانے کے مطالبے کے بعد وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے گورنر سے ملاقات کر آگ بجھانے کی کوشش کرتے ہوئے وی سی کے لیے درخواستیں طلب کرنے والا نوٹیفکیشن واپس لے لیاہے۔واضح ہو کہ گزشتہ تین مہینوں سے گورنر ارلیکراورنتیش کمار کی قیادت والی بہار حکومت کے درمیان یونیورسٹیوں کو لیکرکے تنازعہ چل رہاہے۔
راج بھون کےذرائع نے بتایا کہ بہار اسٹیٹ یونیورسٹیز ایکٹ اور پٹنہ یونیورسٹی ایکٹ کی دفعات اور 2013 میں سپریم کورٹ کی طرف سے جاری کردہ ہدایات کے تحت چانسلر اور ریاستی محکمہ تعلیم کے کردار کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ "ایک تین رکنی سرچ کمیٹی وی سی کی تقرری کو حتمی شکل دیتی ہے،کمیٹی میں چانسلر کے دو نامزدممبران کے ایک ممبر ریاستی حکومت کی طرف سے مقرر کیا جاتاہے، ۔ذرائع نے کہا کہ یہ چانسلر کا سیکرٹریٹ ہے جو پورے عمل کو انجام دیتا ہے۔ ذرائع نے مزید کہا کہ یہ چانسلر کا سیکرٹریٹ ہے جو اس سارے عمل کو انجام دیتا ہے، عہدے کے لیے اشتہارات دینے سے لے کر ان کی تقرری تک۔
اس تکرار کے درمیان 16 جون کو بہار کے محکمہ تعلیم نے تمام ریاستی یونیورسٹیوں کو لکھا کہ وہ چار سالہ ڈگری کورسز متعارف نہ کروائیں جنہیں گورنر آر وی ارلیکر نے یو جی سی کی سفارشات کے مطابق منظور کیا تھا۔ لیکن راج بھون نے حتمی طور پر 2023-24 کے تعلیمی سیشن سے چار سالہ ڈگری کورس کو نافذ کر دیا۔18اگست کو محکمہ تعلیم نے بی آر امبیڈکر بہار یونیورسٹی (برابو) کے وائس چانسلر اور پرو وی سی کی تنخواہ روک لی جس کے بعد راج بھون نے فیصلہ واپس لے لیا۔
22 اگست کومحکمہ تعلیم نے پانچ ریاستی یونیورسٹیوں کےوی سی کی تقرری کے لیے درخواستیں طلب کی تھیںجبکہ راج بھون نے 4 اگست کو ہی تقرری کااشتہار جاری کر دیا تھا۔راج بھون نے ایک سرکلر جاری کرکے اپنی پوزیشن کو دوبارہ ثابت کرنے کی کوشش کی جس میں وی سی کے عہدہ کے امیدواروں کو 24 اور 27 اگست کے درمیان اپنی درخواستیں جمع کرنے کو کہا گیا ۔اب محکمہ تعلیم نے درخواستوں سے متعلق نوٹیفکیشن واپس لے لیاہےاور یہ تنازعہ کسی حد تک حل ہوگیا ہے ۔