سرمائی اجلاس کے تیسرے روز بہار اسمبلی میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس کی وجہ سے اپوزیشن نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ سنٹرل ہال میں ریاستی گورنر عارف محمد خان کے خطاب کی شروعات کے ساتھ ہی آڈیو سسٹم اچانک خراب ہو گیا۔ شروع کے تقریباً 10 سے 15 منٹ تک مائک اور ساؤنڈ سسٹم کام نہیں کیا، جس کی وجہ سے ایوان کے اراکین گورنر کا خطاب سن نہیں پائے۔
آڈیو سسٹم فیل ہوتے ہی آر جے ڈی کے کئی اراکین نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے اسے سنگین لاپرواہی قرار دیتے ہوئے ایوان میں ہنگامہ کیا۔ اچانک ہوئے ہنگامے اور تکنیکی خرابی کی وجہ سے گورنر عارف محمد خان بھی کچھ لمحوں کے لیے حیران رہ گئے۔ ان کے سامنے ہی افسران اور تکنیکی ٹیم کے ممبران مائک سسٹم کو درست کرنے میں مصروف رہے۔ تقریباً 15 منٹ بعد تکنیکی ٹیم نے خرابی کو درست کیا، جس کے بعد خطاب جاری رکھا گیا۔
آڈیو سسٹم کے درست ہونے کے بعد قانون ساز اسمبلی اور قانون ساز کونسل کی مشترکہ میٹنگ میں گورنر عارف محمد خان نے نئی حکومت کے ایجنڈوں، منصوبوں اور آنے والے 5 سالوں کے ترقیاتی منصوبوں کا تفصیلی خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے حکومت کے ذریعہ اب تک کیے گئے کاموں اور مستقبل کی ترجیحات کا تذکرہ کرتے ہوئے کئی اہم دعوے کیے۔ گورنر نے یہ بھی کہا کہ آئندہ 5 سالوں میں بہار حکومت ایک کروڑ نوجوانوں کو نوکری اور روزگار فراہم کرائے گی۔ ساتھ ہی انہوں نے اس قدم کو حکومت کی اعلی ترین ترجیح قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ’’روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے صنعت، تعلیم اور اسکل ڈیولپمنٹ کے شعبوں میں اہم اقدام اٹھائے جا رہے ہیں۔‘‘
خطاب کے دوران گورنر نے بتایا کہ بہار میں اساتذہ کی تعداد بڑھ کر 5.2 لاکھ ہو چکی ہے۔ ریاست کے 27 اضلاع میں سرکاری میڈیکل کالج قائم کیے جا رہے ہیں۔ ساتھ ہی آئی جی آئی ایم ایس کو 3000 بیڈ کے سپر اسپیشلٹی اسپتال کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے۔ عارف محمد خان کے مطابق اب میڈیکل کی تعلیم اور علاج کے لیے طلبہ اور مریضوں کو ریاست سے باہر جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ بلکہ اب دیگر ریاستوں سے بھی لوگ بہار آ رہے ہیں۔












