ممبئی: کانگریس نے بدھ کو کہا کہ لوک سبھا انتخابات میں مہاراشٹر میں بی جے پی کو زبردست جھٹکا لگنے کے بعد ریاست کے نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کی استعفیٰ کی پیشکش ‘ڈرامہ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ ریاستی کانگریس کے ترجمان اتل لونڈے نے کہا کہ فڑنویس ایک ‘غیر آئینی حکومت چلا رہے ہیں اور انہوں نے کھلے عام کہا ہے کہ وہ دونوں پارٹیوں کو توڑ کر اقتدار میں واپس آئے ہیں۔لونڈے نے ایک بیان میں کہا، ’’ان (فڑنویس) کی استعفیٰ کی خواہش محض ڈرامہ ہے۔ سرکاری مشینری کا استعمال کرتے ہوئے، آپ (فڑنویس) نے شیو سینا اور نیشنلسٹ کانگریس پارٹی سے الگ ہونے والے دھڑوں کو (بنیادی) پارٹی کا (انتخابی) نشان اور نام دیا۔ لیکن اب لوگوں نے اپنی رائے کا اظہار کر دیا ہے کہ یہ دونوں جماعتیں کس کی ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا (وزیر اعظم) مودی استعفیٰ دیں گے؟این سی پی (شرد چندر پوار) کے لیڈر مہیش تپاسے نے دعویٰ کیا ہے کہ فڑنویس نے استعفیٰ دینے کی پیشکش کی ہے کیونکہ وہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کو استعفیٰ دینے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شندے اور اجیت پوار کے ووٹ بی جے پی کو منتقل نہیں ہوئے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی شرد پوار کو سیاسی طور پر تباہ کرنا چاہتی تھی اور وہ خود اوندھے منہ گر گئی تھی۔ این سی پی کے ایک اور ترجمان (شرد چندر پوار) کلائیڈ کرسٹو نے بی جے پی کا مذاق اڑایا اور کہا، ’’ذرائع سے پتہ چلتا ہے کہ دیویندر فڑنویس اپنی سیاست کے دور کو ختم کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں!
کانگریس لیڈر وجے وڈیٹیوار نے کہا کہ فڑنویس ایک قابل لیڈر ہیں جو 2022 میں بی جے پی شیوسینا کی حکومت بننے پر وزیر اعلیٰ بننا چاہتے تھے، لیکن انہیں نائب وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا۔ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ودیٹیوار نے کہا، ’’موجودہ حکومت کی بداعمالیوں کی وجہ سے ہمیں لوک سبھا میں اچھی سیٹیں ملی ہیں۔ وہ اپنی کارکردگی کو جاری رکھیں تاکہ ہم اسمبلی الیکشن بھی جیت سکیں۔ فڑنویس کو وزیر بنے رہنا چاہیے۔‘‘
یاد رہے کہ منگل کو جاری ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے نتائج میں بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کو مہاراشٹر میں 17 سیٹیں ملی ہیں، جب کہ بی جے پی کی اپنی سیٹوں کی گنتی 2019 کے مقابلے نصف سے بھی کم ہے۔ دوسری طرف، اپوزیشن اتحاد ‘انڈیا’ کے اتحادیوں نے نتائج کے بعد 48 میں سے 30 سیٹیں جیت لی ہیں، فڑنویس نے بدھ کو کہا کہ وہ بی جے پی کی خراب کارکردگی کی پوری ذمہ داری قبول کرتے ہیں اور پارٹی قیادت سے انہیں حکومت کی ذمہ داریوں فارغ کرنے کی درخواست کریں گے، تاکہ وہ اسمبلی انتخابات پر توجہ دے سکے۔