ہندوستان کی راجدھانی دہلی میں اس وقت آلودگی انتہا درجہ تک پہنچ چکی ہے۔ بڑی تعداد میں بچے اور بوڑھے ہانپتے اور کھانستے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس فضائی آلودگی کی وجہ سے دہلی کے اسکول پانچویں درجہ تک ہائبرڈ موڈ میں چل رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ بچوں کی صحت کا خیال کرتے ہوئے آلودگی کم ہونے تک مکمل طور پر اسکولوں کو بند کر آن لائن پڑھائی ہونی چاہیے۔ اس درمیان سپریم کورٹ میں ’ایس آئی آر‘ معاملہ پر سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل کی طبیعت اچانک خراب ہو گئی۔ خرابیٔ طبیعت کی وجہ آلودگی ہی بتائی جا رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن کمیشن کے وکیل راکیش دویدی کی عدالت عظمیٰ میں طبیعت اچانک بگڑ گئی۔ انھوں نے ایس آئی آر کی سماعت چھوڑ کر جانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ’’مجھے ورچوئل پیش ہونے کی اجازت دی جائے۔‘‘ چیف جسٹس آف انڈیا سوریہ کانت نے بھی دہلی میں بڑھی ہوئی آلودگی پر اپنی فکر ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’دن میں آلودگی بہت ہوتی ہے، اس لیے میں شام کو ٹہلتا ہوں۔‘‘ جواب میں عدالت میں موجود ایڈووکیٹ کپل سبل نے کہا کہ ’’شام کو بھی اے کیو آئی 400 سے 450 رہتا ہے، جو خطرناک ہے۔‘‘ اس درمیان عدالت نے ہوا میں موجود زہر کو دیکھتے ہوئے اسکولوں کو بند کیے جانے پر غور کرنے کے مقصد سے وزارت تعلیم کے ڈائریکٹر کو طلب کیا ہے۔
سی جے آئی سوریہ کانت کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی صحت سے سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔ سابق ججوں میں سے ایک کو ابھی اسٹروک ہوا ہے۔ بہرحال، خرابیٔ صحت کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے وکیل راکیش دویدی کو عدالت سے جانے کی اجازت دے دی۔ سینئر ایڈووکیٹ دویدی نے بتایا کہ ’’مجھے کنجیشن (انجماد خون) کا مسئلہ ہو رہا ہے۔‘‘ بعد ازاں چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ ورچوئل پیش ہونے پر اگر میں کوئی فیصلہ لوں گا تو سب سے پہلے بار کو اعتماد میں لوں گا۔ ہم پیش آ رہے مسائل کے بارے میں بار کو مطلع کریں گے۔ اگر ہمیں کوئی تجویز ملتی ہے تو ہم کچھ کریں گے۔ سی جے آئی نے یہ بھی کہا کہ ’’میں شام کو عہدیداروں سے ملوں گا اور کچھ قدم اٹھاؤں گا۔

















