پٹنہ: آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) پٹنہ میں مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ اسپتال کے ریزیڈنٹ ڈاکٹروں نے معمول کی طبی خدمات غیر معینہ مدت تک بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب بہار کے ضلع شیوہر سے ایم ایل اے چیتن آنند پر سنگین الزامات عائد کیے گئے کہ انہوں نے اسپتال میں گھس کر ڈاکٹروں اور سکیورٹی اہلکاروں سے بدسلوکی کی۔
ریزیڈنٹ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (آر ڈی اے) کے مطابق، یہ واقعہ 31 جولائی کو پیش آیا جب چیتن آنند اپنی اہلیہ ڈاکٹر آیوشی سنگھ اور سکیورٹی گارڈز کے ہمراہ اسپتال میں زبردستی داخل ہوئے۔ آر ڈی اے کا کہنا ہے کہ ان افراد نے نہ صرف سکیورٹی عملے کو زد و کوب کیا بلکہ ڈاکٹروں کو بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں اور ہتھیار لہرا کر ماحول کو دہشت زدہ کر دیا۔ڈاکٹروں نے الزام عائد کیا کہ یہ اقدام نہ صرف طبی عملے کی عزت و وقار پر حملہ ہے بلکہ اسپتال جیسے حساس ادارے کی سکیورٹی کے لیے بھی سنگین خطرہ ہے۔
آر ڈی اے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جب تک اس واقعے میں ملوث افراد، بالخصوص رکن اسمبلی، کے خلاف قانونی اور تادیبی کارروائی نہیں ہوتی، تب تک معمول کی خدمات بحال نہیں کی جائیں گی۔ اس احتجاج کے تحت او پی ڈی، طے شدہ آپریشن، تشخیصی معائنے اور دیگر غیر ہنگامی خدمات مکمل طور پر بند رہیں گی۔
اگرچہ ایمرجنسی خدمات محدود سطح پر جاری رہیں گی مگر ڈاکٹروں نے واضح کیا ہے کہ عملے کی حفاظت اور ماحول کی بحالی کے بغیر وہ مکمل خدمات بحال نہیں کریں گے۔ڈاکٹروں نے حکومت بہار اور اسپتال انتظامیہ سے فوری اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ طبی پیشہ ور افراد کو کام کا محفوظ ماحول مہیا ہو۔ اس صورتحال کا براہ راست اثر عام مریضوں پر پڑ رہا ہے، خاص طور پر وہ افراد جو طویل عرصے سے آپریشن، علاج یا جانچ کے منتظر تھے۔
یہ واقعہ ایک بار پھر اس ضرورت کو اجاگر کرتا ہے کہ طبی اداروں میں عملے کی سلامتی اور ان کے وقار کو یقینی بنانے کے لیے پالیسی سطح پر سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔ ڈاکٹروں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس احتجاج کو صرف خدمات کی معطلی نہ سمجھیں، بلکہ اسے اسپتالوں میں نظم و ضبط اور تحفظ کی بحالی کے لیے ایک ناگزیر اقدام تصور کریں۔