پٹنہ:بہار اسمبلی انتخاب کی تیاریوں کے پیش نظر الیکش کمیشن ووٹر لسٹ کی نظر ثانی کے دوران بڑے پیمانے پر گھر گھر جا کر تصدیقی مہم چلانے پر غور کر رہا ہے۔ الیکشن کمیشن کا یہ قدم ووٹر لسٹوں کی شفافیت کو یقینی بنانے، فرضی یا نااہل ناموں کو ہٹانے کی جانب ایک اہم کوشش مانا جا رہا ہے۔ خبر رساں ایجنسی ’آئی اے این ایس‘ کے مطابق اس سے قبل 2004 میں الیکشن کمیشن نے گھر گھر جا کر ووٹر لسٹ کے تصدیق کے سخت عمل کو اپنانے کا منصوبہ اپنایا تھا۔
واضح ہو کہ الیکشن کمیشن کو طویل عرصے سے مختلف سول تنظیموں، سیاسی جماعتوں اور ایجنسیوں کی جانب سے ووٹر لسٹ میں ناموں کو غلط طریقے سے شامل کرنے اور حذف کرنے کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔ الیکشن کمیشن نے بار بار یہ واضح کیا ہے کہ ووٹر لسٹ میں صرف درست اور اہل شہریوں کو ہی شامل کرنا اس کی ترجیح ہے۔ آئین ہند کی دفعہ 326 اور عوامی نمائندگی ایکٹ 1950 کی دفعہ 16 اس سلسلے میں ووٹر رجسٹریشن کے لیے اہلیت اور نااہلی کی وضاحت کرتی ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ووٹر لسٹ کی مسلسل اپ ڈیٹ کئی وجوہات کی بنا پر ضروری ہے۔ شادی، نوکری، تعلیم یا خاندانی وجوہات کی وجہ سے لوگ مسلسل ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے ہیں۔ سال 2024 میں ہی 46.26 لاکھ لوگوں نے اپنے پتے میں تبدیلی کرائی، 2.32 کروڑ نے تصحیح کے لیے تو 33.16 لاکھ نے شناختی کارڈ تبدیل کرنے کی درخواست کی۔ مرنے والوں کے نام اکثر لواحقین کی جانب سے نہیں نکالے جاتے جس کی وجہ سے ووٹر لسٹ میں غلطیاں رہ جاتی ہیں۔ ساتھ ہی 18 سال کی عمر مکمل کرنے والے نئے ووٹرز کے ناموں کا اضافہ اور نام، تصویر، پتہ وغیرہ کی درستگی بھی شامل ہے۔
الیکشن کمیشن نے حال ہی میں فی پولنگ اسٹیشن ووٹرز کی حد 1500 سے کم کر کے 1200 کر دی ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی یقینی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کوئی ووٹر 2 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر نہ کرے۔ غیر ملکی غیر قانونی تارکین وطن کی شناخت اور ان کے ناموں کو الگ کرنا بھی ایک بڑا ٹاسک ہوتا ہے۔ الیکشن کمیشن نے بتایا کہ پورے عمل کے دوران سیاسی جماعتوں کو دعوے، اعتراضات اور اپیل دائر کرنے کا پورا موقع دیا جاتا ہے۔