ممبئی :بمبئی ہائی کورٹ نے الیاس محمد غوث مومن کو پاسپورٹ جاری کرنے کا حکم دیا ہے جنہیں حکومت ہند نے پی ایف آئی کی پریس کانفرنس میں شریک ہونے کی بنا پر پاسپورٹ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ یہ معاملہ مہاراشٹر کے پُنے شہر کا ہے۔ الیاس محمد غوث مومن نے 2022 میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) کی پریس کانفرنس میں حصہ لیا تھا۔ اس کے بعد جب انہوں نے پاسپورٹ کے لیے درخواست دی تو پولیس کی منفی رپورٹ کی وجہ سے پاسپورٹ دفتر نے انہیں پاسپورٹ دینے سے انکار کردیا، جس کے بعد انہوں نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔الیاس مومن نے ایڈووکیٹ طاہرہ قریشی اور ایڈووکیٹ مبین سولکر کے ذریعے بامبے ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ عدالت حکومت کو پاسپورٹ جاری کرنے کا حکم دے جس کی مدت 10 سال ہو۔ الیاس مومن کو کالعدم تنظیم اسٹوڈنٹ اسلامک موومنٹ آف انڈیا کا بانی رکن بتاتے ہوئے پاسپورٹ آفس نے کہا تھا کہ نیا پاسپورٹ جاری کرنے سے ہندوستان کے کسی دوسرے ملک کے ساتھ دوستانہ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ 52 سالہ الیاس مومن 2001 کے فسادات کے 7 مقدمات میں ملزم تھے مگر عدالت نے انہیں تمام مقدمات میں بری کر دیا تھا۔ اس مقدمے کی سماعت کے دوران الیاس مومن نے متعلقہ عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس کے بعد تین بار الیاس مومن کو پاسپورٹ حاصل کرنے کی اجازت دی گئی، جس کی مدت ایک سال کے لیے تھی۔ تمام مقدمات میں بری ہونے کے باوجود جب الیاس مومن کو پاسپورٹ دینے سے انکار کر دیا گیا تو مومن نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور ہائی کورٹ نے اسے پاسپورٹ جاری کرنے کا حکم دیا۔دوران سماعت الیاس مومن کے وکیل مبین سولکر نے دلیل دی کہ الیاس مومن کے خلاف ایک بھی مقدمہ زیر التوا نہیں ہے۔ ایجنسی اب ان پر پی ایف آئی کی پریس کانفرنس میں موجود ہونے کا الزام لگا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس 22 ستمبر 2022 کو اس وقت ہوئی تھی جب اس پر کوئی پابندی نہیں لگائی گئی تھی۔ پی ایف آئی پر 27 ستمبر 2022 کو پابندی لگائی گئی تھی، اس لیے پولیس کو منفی رپورٹ دینے کا کوئی مطلب نہیں تھا۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل پبلک پراسیکیوٹر پراجکتا شندے نے کہا کہ اگر مومن کو پاسپورٹ دوبارہ جاری کیا جاتا ہے تو وہ ہندوستان چھوڑ دے گا اور پی ایف آئی میں شامل ہو جائے گا۔