کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے آج ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ ہریانہ اسمبلی انتخاب میں بی جے پی کی جیت عوام کے ووٹ سے نہیں، بلکہ ’ووٹ چوری‘ سے ہوئی تھی۔ انھوں نے کچھ اہم ثبوت میڈیا کے سامنے رکھے، جس نے الیکشن کمیشن کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا۔ کانگریس نے راہل گاندھی کی پریس کانفرنس میں کیے گئے دعووں اور ثبوتوں پر مشتمل ایک پریزنٹیشن بھی میڈیا کو جاری کیا جس میں ووٹ چوری کی طرف واضح نشاندہی کی گئی ہے۔
یہ ’ووٹ چوری‘ ہریانہ میں ہوئے انتخاب سے متعلق ہے اور پریزنٹیشن کے ذریعہ راہل گاندھی نے کئی طرح کی بے ضابطگیوں کو سامنے رکھا ہے۔ ’دی ایچ فائلز‘ نام سے کی گئی اس پریس کانفرنس کے بعد الیکشن کمیشن کا جواب بھی سامنے آ گیا ہے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے بے ضابطگیوں کی جانچ کرنے کا بھروسہ دلانے کی جگہ ایک بار پھر راہل گاندھی سے کہا ہے کہ وہ اپنی شکایتوں پر حلف نامہ داخل کریں۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی سبھی الزامات کے بارے میں مقررہ اصولوں کے مطابق حلف نامہ پیش کریں۔ حلف نامہ ملنے کے بعد ہر ایک شکایت پر قدم اٹھایا جائے گا۔ ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے کہا کہ الزام لگانے والی کی ذمہ داری بھی انتخابی اصول-1960 میں طے کی گئی ہے، تاکہ سیاسی پارٹی یا کوئی شخص بے بنیاد الزام لگائے تو ان کی ذمہ داری طے کی جا سکے۔

















