اتر پردیش کے بہرائچ میں اتوار کے روز دُرگا کی مورتی وِسرجن کے دوران ہوئے ہنگامہ نے سنگین شکل اختیار کر لی ہے۔ پیر کی صبح ایک بار پھر سے بہرائچ میں آگ زنی اور توڑ پھوڑ کی صورت حال دیکھنے کو ملی۔ کئی دکانوں، گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی اور ان میں آگ بھی لگا دی گئی۔ اتنا ہی نہیں، بائک کے شو روم اور ایک اسپتال کو بھی نہیں بخشا گیا۔ ایک خاصہ طبقہ سے جڑے ہزاروں لوگوں کی بھیڑ نے کئی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کر دیا جس سے علاقے میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ مشکل حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے بہرائچ میں انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے تاکہ کسی طرح کی غلط فہمی یا گمراہی کے سبب حالات مزید ابتر نہ ہو جائیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چندپیا اور کبڑیاپوروا گاؤں میں بھی آگ زنی کے واقعات پیش آئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایت پر اے سی ایس ہوم اور اے ڈی جی لاء جائے حادثہ کا جائزہ لے رہے ہیں۔ 6 کمپنی پی اے سی بہرائچ بھیجی گئی ہے تاکہ تشدد پر قابو پایا جا سکے۔ اتوار کے روز روم گوپال مشرا نامی نوجوان کی موت کے بعد لوگوں کا غصہ عروج پر ہے۔ پیر کی صبح بڑی تعداد میں ناراض لوگ سڑکوں پر نکلے جو کہ ہاتھ میں لاٹھی-ڈنڈے لیے ہوئے تھے اور جگہ جگہ توڑ پھوڑ کر رہے تھے۔