لُدھیانہ: پنجاب میں زہریلی شراب سے اموات کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ امرتسر میں 28 ہلاکتوں کے بعد اب لُدھیانہ میں بھی زہریلی شراب نے تین جانیں لے لیں۔ یہ افسوسناک واقعہ لُدھیانہ کے سنیاس نگر علاقے میں پیش آیا، جہاں تین دوستوں نے ایک شراب کے ٹھیکے سے شراب خریدی اور قریبی خالی پلاٹ میں جا کر پی۔ کچھ ہی دیر بعد تینوں کی طبیعت اچانک خراب ہونے لگی۔
مرنے والوں میں 40 سالہ رنکو، 40 سالہ دیبی اور 45 سالہ منگو شامل ہیں۔ رِنکو کی موت بدھ کی رات موقع پر ہی ہو گئی جبکہ باقی دو کو تشویشناک حالت میں سی ایم سی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں انہوں نے دم توڑ دیا۔ اہل خانہ کے مطابق شراب پینے کے فوراً بعد تینوں کو شدید قے اور جھاگ آنا شروع ہو گیا تھا، جو کہ زہریلی شراب کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی بستی جودھےوال تھانے کی پولیس موقع پر پہنچی اور فوری کارروائی کرتے ہوئے متعلقہ شراب کے ٹھیکے کو سیل کر دیا۔ ابتدائی طور پر پولیس نے اس واقعے کو مشکوک اموات قرار دیا ہے اور نامعلوم افراد کے خلاف غیر ارادتاً قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ تینوں لاشوں کا پوسٹ مارٹم ڈاکٹروں کے پینل نے کیا اور نمونے تجزیے کے لیے خڑڑ لیبارٹری بھیج دیے گئے ہیں۔
مرنے والوں کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ یہ واقعہ زہریلی شراب کے سبب ہی پیش آیا ہے۔ دیبی کے بھائی کرتار سنگھ نے بتایا کہ اس کا بھائی مزدوری کرتا تھا اور اس کے تین بچے ہیں۔ کرتار نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مجرموں کو جلد از جلد گرفتار کر کے سخت سزا دی جائے۔سول اسپتال لُدھیانہ کے ایس ایم او ڈاکٹر ہرپریت سنگھ نے بتایا کہ حتمی وجہ موت کا تعین صرف میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد ہی ہو سکے گا۔ ایس ایچ او جودھےوال، جسویر سنگھ نے تصدیق کی ہے کہ ایک مقامی باشندے کے بیان کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔