نئی دہلی :ہندوستان کے کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) کی جانب سےہندوستان کی منفرد شناختی اتھارٹی (یوآئی ڈی اے آئی) سے منسلک "ڈیٹا مینجمنٹ کی خامیوں” کو سامنے لانے کے ایک سال بعدہندوستان کی آدھار ٹیکنالوجی کو نئے سرے سے جانچ پڑتال کا سامنا ہے۔ امریکہ میں مقیم عالمی کریڈٹ ریٹنگ اور سرمایہ کاروں کی خدمت کرنے والی ایجنسی موڈی انالائٹک نے ہندوستان میں آدھار کے اعتبارپر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ہندوستان کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی توسیع کے درمیا ن موڈی نے دنیا کے سب سے بڑے ڈیجیٹل آئی ڈی پروگرام کے بارے میں "بار بار سروس سے انکار، گرم اور مرطوب حالات میں بایومیٹرک ٹیکنالوجی کی ناقابل اعتباریت اور رازداری اور سلامتی کے خطرات” کو اجاگر کیا ہے۔ یہ خدشات 21 ستمبر کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میںظاہر کئے گئے ہیں۔یوآئی ڈی اے آئی آدھار کا انتظام کرتی ہے، جس کا مقصد پسماندہ گروہوں کو یکجا کرنا اور فلاحی اسکیموں تک ان کی رسائی کو بڑھانا ہےلیکن موڈیز کی رپورٹ کے مطابق اکثر سروس سے انکار، اور خاص طور پر گرم اور مرطوب علاقوں میں دستی مزدوروں کے لیے بایومیٹرک ٹیکنالوجیز کی اعتباریت قابل اعتراض ہے۔
چونکہ سرکاری اسکیمیں (پی ڈی ایس، ایل پی جی، بینک اکاؤنٹس، اور کسان اسکیمیں) آدھار پر منحصر ہیں، اس لیے اس جھارکھنڈپر سب سے زیادہ اثر پڑا ہے۔
جھارکھنڈ میں آدھار سے منسلک بھوک سے ہونے والی اموات میں اضافہ ہوا ہےاور کئی اموات کا تعلق آدھار سے ہے۔ ڈاؤن ٹو ارتھ کی ایک رپورٹ کے مطابق، ستمبر 2017 سے جھارکھنڈ میں مبینہ طور پر بھوک سے درجنوں افراد کی موت ہوئی ہے۔ بہت سے لوگ آدھار کی کمی کی وجہ سے عوامی تقسیم کے نظام (پی ڈی ایس)سے راشن حاصل کرنے سے قاصر رہے۔آدھار سے متعلق بھوک سے ہونے والی اموات نے پی ڈی ایس کو آدھار سے جوڑنے کے بارے میں خدشات کو جنم دیا، جس کے نتیجے میں بایومیٹرک تصدیق کے مسائل کی وجہ سےاستفادہ کنندگان کو راشن دینے سے انکار کر دیاگیا۔