لکھنئو:اتر پردیش اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (یو پی ایس آر ٹی سی) کا ایک بس کنڈکٹرکہ موہت یادو جس نے تقریباً تین ماہ قبل بریلی میں دو مسلمان مسافروں کو نماز پڑھنے کی اجازت دینے کے لیے دہلی جانے والی بس کو مبینہ طور پر روکنے کی وجہ سے اپنی ملازمت کھو دی تھی، مین پوری ضلع واقع اپنے گاؤں کے قریب ریل پٹری پر مردہ پایا گیا ۔ جب کہ کوئی خودکشی نوٹ نہیں ملاہے۔ موہت کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا کہ اس نے چلتی ٹرین کے سامنے چھلانگ لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کیا کیونکہ وہ اپنی برطرفی منسوخ کرنے میں ناکام ہونے کے باعث زبردست ذہنی اور مالی دباؤ میں تھا۔موہت اور بس ڈرائیور کے پی سنگھ کے خلاف یہ کارروائی 3 جون کے واقعے کے دو دن بعد کی گئی جب کسی نے اس واقعہ کا ایک ویڈیو وائرل کر دیا۔ کے پی سنگھ، جو یو پی ایس آر ٹی سی کا ایک باقاعدہ ملازم تھا، کو معطل کر دیا گیا تھااور موہت کو بر طرف ۔وہ(موہت) کنٹریکٹ ملازم کی شکل میںتقریباً 10 سال سےیو پی ایس آر ٹی سی کے ساتھ کام کر رہا تھا۔
تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ موہت یادو نے خودکشی نہیں کی ہے بلکہ وہ ریلوے لائن پار کرنے کے دوران ٹرین کی زد میں آکر ہلاک ہو گئے۔ گوورنمنٹ ریلوے پولیس (جی آر پی) کے ایک افسر اروند کمار نے بتایا کہ انہیں اترپردیش کے مین پوری میں ریلوے لائن پر ایک لاش کی موجودگی کی اطلاع موصول ہوئی۔ "جب پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی تو متوفی کا فون بج رہا تھا۔ فون ریسیو کرنےکے بعد انہیں متوفی کی شناخت کا علم ہوا، اس درمیان مقامی لوگ بھی وہاں پہنچ گئے اور لاش کی شناخت کی۔انہوں نےکہا کہ موہت کے گھروالوں نے تحریر دی ہے کہ وہ ریلوے لائن پار کرنے کے دوران ٹرین کی زد میں آگیا۔ بہر حال اس معاملے کی انکوائری جاری ہے۔