نئی دہلی: کیرالہ اور اتر پردیش میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی یعنی اسپیشل انٹینسِو ریویژن (ایس آئی آر) کے خلاف بڑھتے اعتراضات کے درمیان سپریم کورٹ نے جمعہ کو ایک اہم سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا ہے۔ عدالت نے کمیشن سے تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کی اگلی سماعت 26 نومبر کو ہوگی۔
درخواست گزاروں نے الزام لگایا ہے کہ ایس آئی آر ایک ایسا مبینہ طور پر خفیہ عمل ہے جس کے ذریعے ووٹروں کی شناخت اور تصدیق غیر شفاف طریقے سے کی جا رہی ہے۔ ان کے مطابق اس عمل میں قانونی خامیاں بھی ہیں اور اس کے انتخابی عمل پر پڑنے والے ممکنہ اثرات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اسی پس منظر میں مختلف فریقین نے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔
کیرالہ حکومت، انڈین یونین مسلم لیگ (آئی یو ایم ایل) اور دیگر جماعتوں نے اپنی عرضداشت میں کہا کہ ریاست میں لوکل باڈی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان 9 اور 11 دسمبر کے لیے پہلے ہی ہو چکا ہے۔ اس دوران ایس آئی آر کی کارروائی جاری رکھنا انتظامی طور پر ناممکن اور انتخابی شفافیت کے خلاف ہوگا۔ درخواست گزاروں نے بتایا کہ ریاست کے تمام سرکاری اسکولوں کے اساتذہ انتخابی ڈیوٹی میں مصروف ہیں، ایسے میں ان سے ووٹر لسٹ کی تصدیق کا کام لینا کسی بھی طور ممکن نہیں۔
کیرالہ حکومت نے اپنی پٹیشن میں یہ بھی واضح کیا کہ مقامی انتخابات کے انعقاد کے لیے 1 لاکھ 76 ہزار سے زائد سرکاری و نیم سرکاری ملازمین اور 68 ہزار سکیورٹی اہلکار درکار ہیں، جب کہ ایس آئی آر کے لیے مزید 25,668 افسران کی ضرورت پڑتی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر وہی تربیت یافتہ عملہ ہے جو انتخابات کے لیے ضروری ہے۔

















