سپریم کورٹ نے اُس عرضی پر سماعت کی جس میں بہار میں ایس آئی آر کے بعد جاری حتمی ووٹر لسٹ پر سوال کھڑے کیے گئے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن سے ان لوگوں کے متعلق معلومات طلب کی ہے جن کا نام بہار میں ایس آئی آر کے بعد ووٹرس کی حتمی لسٹ میں نہیں آ پایا ہے۔ سماعت کے دوران عدالت نے عرضی گزار ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر) سے بھی یہ سوال کیا کہ کیا وہ دوسری دنیا کے مخلوق کے لیے مقدمہ لڑ رہے ہیں، جو بذات خود عدالت نہیں آ سکتے ہیں۔ عدالت نے ایسا تب کہا جب ’اے ڈی آر‘ کے وکیل پرشانت بھوشن نے دعویٰ کیا کہ ایس آئی آر میں لاکھوں لوگوں کے نام لسٹ سے حذف کر دیے گئے اور انہیں اپیل تک کا موقع نہیں دیا گیا۔
جسٹس سوریہ کانت اور جوئے مالیہ باغچی کی بنچ نے کہا کہ کم از کم 200-100 لوگ تو ایسا کہیں کہ وہ اپیل کرنا چاہتے ہیں کہ انہیں الیکشن کمیشن نے نام حذف کیے جانے سے متعلق کوئی جانکاری فراہم نہیں کی۔ عدالت نے عرضی گزار کے وکیل سے کہا کہ وہ کسی ایک حلقۂ اسمبلی سے ایسے 60-50 لوگوں کے نام سامنے لائیں۔ عدالت جمعرات (9 اکتوبر) کو دوپہر 3:45 بجے اے ڈی آر کی طرف سے دی گئی لسٹ دیکھے گی۔ اس دوران اے ڈی آر کو مختصر دلائل پیش کرنے کا موقع بھی فراہم کیا جائے گا۔
عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی ہے کہ وہ دوسرے لوگوں کی درخواستوں کی بنیاد پر فہرست سے حذف کردہ 3 لاکھ 66 ہزار لوگوں کے بارے میں معلومات فراہم کریں۔ جمعرات کو مختصر سماعت کے بعد منگل (14 اکتوبر) کو معاملہ کی تفصیلی سماعت ہوگی۔ قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن 30 ستمبر کو حتمی ووٹر لسٹ جاری کر چکا ہے۔ اس میں تقریباً 7.42 کروڑ ووٹرس کے نام ہیں۔ عرضی گزاروں کا کہنا ہے کہ ایس آئی آر کا عمل شروع ہونے سے پہلے ووٹر لسٹ میں 7.89 کروڑ نام تھے۔ یہ سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ وہ 47 لاکھ لوگ کون ہیں، جنہیں لسٹ سے باہر کیا گیا ہے۔
عرضی گزاوں نے عدالت کو یہ بھی مطلع کیا کہ یکم اگست کو جاری ایس آئی آر ڈرافٹ لسٹ میں 7.24 کروڑ نام تھے۔ یہ قبل کی لسٹ سے 65 لاکھ کم تھے۔ ڈرافٹ لسٹ کے بعد فائنل لسٹ بنانے سے پہلے 3.66 لاکھ ووٹر کے نام حذف ہوئے اور تقریباً 21 لاکھ نئے ووٹر کے نام شامل کیے گئے ہیں۔ جب تک الیکشن کمیشن شفاف طریقے سے معلومات فراہم نہیں کرے گا تب تک یہ پتہ نہیں چل پائے گا کتنے لوگ لسٹ میں جگہ نہیں پا سکے ہیں۔