لکھنؤ: مدرسوں کو مسلمہ قرار دینے کے عمل میں تبدیلی کی بات کرتے ہوئے اترپردیش کے وزیراقلیتی امور اوم پرکاش راج بھر نے کہا ہے کہ ریاست میں 2 یونیورسٹیاں کھولی جائیں گی اور تمام مدرسوں کا ان سے الحاق ہوگا۔منصف نیوز پورٹل کی خبر کے مطابق راج بھر نے پی ٹی آئی ویڈیوز سے حال میں کہا کہ ہماری کوشش 2 یونیورسٹیاں کھولنے کی ہے۔ ہم اترپردیش بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن کو یونیورسٹی سے جوڑنا چاہتے ہیں۔ تمام مدرسوں کو یونیورسٹی سے مسلمہ قرار پانا چاہئے تاکہ مستقبل میں کوئی تنازعہ پیدا نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ لکھنؤ یونیورسٹی، پوروانچل یونیورسٹی اور شکنتلا یونیورسٹی سے کئی کالج جڑے ہوئے ہیں۔ یونیورسٹیوں کے تحت مدرسے کھولے جائیں تو حالات مختلف ہوں گے۔ فی الحال ریاست میں مدرسوں کو اترپردیش بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن سے مسلمہ حیثیت ملی ہوئی ہے۔ اترپردیش میں تقریباً 25 ہزار مدرسے ہیں۔
ان میں 16 ہزار 500 مدرسے حکومت کے مسلمہ ہیں، جن میں 560 سرکاری امدادی مدارس شامل ہیں۔ تقریباً 8 ہزار 500 مدرسے ایسے ہیں جنہیں اترپردیش بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن نے تسلیم نہیں کیا ہے۔ جمعیت علمائے ہند کے قانونی مشیر مولانا کعب رشید نے کہا کہ حکومت کو نظام میں تبدیلی لانے سے قبل سبھی فریقوں بشمول جمعیت علمائے ہند، ندوۃ العلماہند اور دارالعلوم دیوبند سے بات چیت کرنی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ دستور نے اقلیتوں کو اپنے تعلیمی ادارے قائم کرنے اور چلانے کا حق دیا ہے۔ صدرنشین اترپردیش بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن افتخار احمد جاوید نے اتوار کے دن کہا کہ ریاستی حکومت مدرسوں کے تعلق سے ایسا بڑا قدم اٹھانے جارہی ہے، لیکن بورڈ کو اس کی کوئی جانکاری نہیں ہے۔یہ نہ تو پہلے کبھی دیکھا گیا اور نہ سناگیا کہ کسی ایجوکیشن بورڈ کو یونیورسٹی سے ملحق کیا گیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو سسٹم میں بڑی تبدیلیاں لانے کا حق حاصل ہے، لیکن غیر مسلمہ مدرسوں کے طلبہ کو سرکاری اسکولوں میں شریک کرانے کا حکم جاری کرنے سے قبل ایسے مدرسوں کو بورڈ کی طرف سے مسلمہ قرار دئے جانے کی مہلت دی جانی چاہئے تھی۔