نئی دہلی: ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ کے کئی حصوں میں لینڈ سلائیڈنگ، طوفانی سیلاب، بادل پھٹنے اور مسلسل تیز بارش نے تباہی مچا دی ہے۔ ان پہاڑی ریاستوں کے کئی حصوں میں اس آسمانی آفت سے جان و مال کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ املاک کو بھاری نقصان کے ساتھ، ان دونوں ریاستوں میں اب تک 58 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انفراسٹرکچر بری طرح تباہ ہو چکا ہے۔ صرف ہماچل پردیش میں 55 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جب کہ اتراکھنڈ میں اس آفت کے متاثرین کی تعداد 3 ریکارڈ کی گئی ہے۔ ہندوستان کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے منگل کی رات ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ کے کئی حصوں کے لیے ‘ریڈ الرٹ جاری کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اگلے 24 گھنٹوں کے اندر بہت زیادہ بارش کا امکان ہے۔
ہماچل پردیش میں شدید بارشوں سے ہونے والی تباہی میں 53 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔ ان میں سے 14 افراد شملہ میں ہلاک ہوئے۔ یہاں مٹی کے تودے گرنے کے دو واقعات پیش آئے ہیں۔ بارش کے باعث بعض مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ بھی ہوئی جس کی وجہ سے کئی اہم سڑکیں بند ہوگئیں اور کئی مکانات منہدم ہوگئے۔ منڈی کے ڈپٹی کمشنر ارندم چودھری نے کہا کہ ضلع میں بارش سے متعلق مختلف واقعات میں کم از کم 19 افراد کی موت ہو گئی اور متعدد لاشیں نکالی گئیں۔ شملہ کے سمر ہل علاقے میں شیو مندر کے ملبے تلے مزید لوگوں کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔ ساون کا مہینہ ہونے کی وجہ سے حادثے کے وقت مندر میں عقیدت مندوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
دوسری جانب دیو بھومی اتراکھنڈ میں بھی پیر کو موسلادھار بارش سے زبردست تباہی ہوئی اور 3 افراد کی موت ہوگئی۔ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بدری ناتھ، کیدارناتھ اور گنگوتری مندروں کو جانے والی قومی شاہراہیں ٹوٹ گئی ہیں، جس کی وجہ سے چاردھام یاترا 2 دن کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔ شدید بارش کی وجہ سے یہاں کئی عمارتوں کو بڑا نقصان پہنچا ہے جبکہ دہرادون کے مضافات میں ایک نجی دفاعی تربیتی اکیڈمی بھی گر گئی ہے۔