اوڈیشہ میں دو دلت نوجوانوں کو زبردستی گھاس کھلانے، گندا پانی پلانے اور جانوروں کی طرح گھٹنوں کے بل چلنے پر مجبور کرنے کے واقعے پر قائد حزب اختلاف اور کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے منووادی سوچ کی بربریت قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ان لوگوں کے لیے آئینہ ہے جو دعویٰ کرتے ہیں کہ اب ذات پات کوئی مسئلہ نہیں رہا۔راہل گاندھی نے اپنے بیان میں کہا، ’’اوڈیشہ میں دو دلت نوجوانوں کو گھٹنوں پر چلنے، گھاس کھانے اور گندہ پانی پینے پر مجبور کرنا صرف غیر انسانی عمل نہیں بلکہ منووادی سوچ کی بربریت ہے۔ یہ واقعہ ان تمام افراد کے لیے آئینہ ہے جو سمجھتے ہیں کہ ذات کا سوال اب ختم ہو چکا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ دلتوں کی عزتِ نفس کو پامال کرنے والی ہر حرکت دراصل ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے آئین پر حملہ ہے اور اس کے پیچھے برابری، انصاف اور انسانیت کے خلاف سوچی سمجھی سازش کارفرما ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں ایسی شرمناک وارداتیں روز کا معمول بنتی جا رہی ہیں کیونکہ ان کی سیاست نفرت اور ذات پات پر قائم ہے۔راہل گاندھی نے خاص طور پر اوڈیشہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں درج فہرست ذاتوں (ایس سی)، درج فہرست قبائل (ایس ٹی) اور خواتین کے خلاف مظالم میں تشویش ناک اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’’اس وحشیانہ واقعے میں ملوث تمام مجرموں کو فوری گرفتار کیا جائے اور انہیں سخت ترین سزا دی جائے۔ یہ ملک منوسمرتی سے نہیں، آئین سے چلے گا۔