نئی دہلی : سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ زچگی کی رخصت (میٹرنٹی لیو) ہر خاتون کا قانونی و انسانی حق ہے اور کوئی بھی ادارہ اسے اس حق سے محروم نہیں کر سکتا۔ عدالت نے یہ فیصلہ تمل ناڈو کی ایک خاتون سرکاری ملازم اوما دیوی کی درخواست پر سنایا، جنہیں ان کی دوسری شادی سے پیدا ہونے والے بچے کے لیے میٹرنٹی لیو دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔حکام نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ چونکہ ان کی پہلی شادی سے پہلے ہی دو بچے موجود تھے، اس لیے وہ ریاستی قواعد کے تحت میٹرنٹی لیو کی مستحق نہیں۔ تمل ناڈو میں یہ ضابطہ ہے کہ میٹرنٹی سہولت صرف پہلے دو بچوں تک محدود ہوتی ہے۔
جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اُجّول بھوئیاں پر مشتمل بنچ نے کہا کہ میٹرنٹی لیو صرف سرکاری پالیسی نہیں بلکہ خواتین کے تولیدی حقوق کا لازمی حصہ ہے۔ خاتون ملازم کو اس کا انکار بنیادی انسانی حق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔خاتون کے وکیل کیو متھو کمار نے عدالت کو بتایا کہ اوما دیوی نے اپنی دوسری شادی کے بعد ہی سرکاری اسکول میں ملازمت شروع کی تھی اور پہلی شادی سے بچوں کے لیے بھی کبھی میٹرنٹی لیو نہیں لی۔ اس لیے دوسری شادی سے پیدا ہونے والے بچے پر ان کا حق ختم نہیں کیا جا سکتا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 2017 میں زچگی فوائد ایکٹ میں ترمیم کرتے ہوئے میٹرنٹی لیو کو 12 ہفتے سے بڑھا کر 26 ہفتے کر دیا تھا۔ پہلے اور دوسرے بچے کے لیے خواتین کو مکمل میٹرنٹی لیو دی جاتی ہے، جبکہ گود لینے والی ماؤں کو بھی بچے کی حوالگی کے بعد 12 ہفتے کی چھٹی کا حق حاصل ہے۔عدالت نے ایک بار پھر واضح کیا کہ میٹرنٹی لیو کا تعلق کسی ملازمت کی نوعیت سے نہیں بلکہ یہ تمام خواتین ملازمین کا مساوی حق ہے۔