نئی دہلی:جامعہ ملیہ اسلامیہ سنٹرل یونیورسٹی میں داخلہ امتحان دینے آئے طلبہ سے غیر قانونی طور پر جبری وصولی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہاں پر داخلہ امتحان دینے کے لیے آنے والے طلبہ سے موبائل اور بیگ رکھنے کے نام پر غیر قانونی طور پر پیسے وصول کئے گئے ۔ اس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس نے کافی ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔ وائرل ویڈیو میں ایک طالب علم نے دعویٰ کیا ہے کہ طالب علموں سے ان کے بیگ اور موبائل رکھنے کے نام پر پیسے لیے گئے۔ یہ واقعہ جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے سینئر سیکنڈری اسکول کا ہے۔
واضح رہےکہ جامعہ یونیورسٹی میں کئی دنوں سے داخلہ امتحانات چل رہے ہیں۔کل یعنی 2 مئی کو ایم اے (انٹرنیشنل پولیٹکس اینڈ ایریا اسٹڈیز) کا امتحان تھا جس کے لیے ملک بھر سے بہت سے طلبہ جامعہ کے امتحانی مرکز میں آئے تھے۔ یہ امتحان دوپہر ڈھائی بجے سے ہونا تھا، اس دوران دعوی کیا جا رہا ہے کہ امتحان دینے کے لیے آنے والے طلبہ سے بیگ اور موبائل رکھنے کے نام پر پیسے لیے گئے۔ اس کے خلاف طلبہ نے شدید احتجاج درج کرایا ہے۔
اس پورے معاملے پر جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کا بیان سامنے آیا ہے۔ پی آر او پروفیسر صائمہ سعید نے کہا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ کو بیگ اور فون رکھنے کے نام پر طلبہ سے پیسے لیے جانے کا علم نہیں تھا۔ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے حکم جاری کیا گیا ہے۔ انہوں نے طلباء سے اپیل کی ہے کہ امتحان دینے کے لیے آنے والے اپنے ساتھ کم سے کم اشیاء ضرور لائیں تاکہ انہیں ایسی پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے کیونکہ جامعہ انتظامیہ اس کے لیے ذمہ دار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دھوکہ دہی سے پاک امتحان کے انعقاد کے لیے طلبہ کو امتحانی ہال میں ایڈمٹ کارڈ اور قلم کے علاوہ کچھ لے جانے کی اجازت نہیں ہے۔